بپن راوت جنگ کیلئے اکسا رہے ہیں، پاکستانی فوج کا دعویٰ

,

   

پاک مقبوضہ کشمیر کو دہشت گردوں کے زیرکنٹرول پاکستانی حصہ قرار دینا غیرذمہ دارانہ بیان
اسلام آباد، 26 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی آرمی نے کہا ہے کہ ہندوستانی فوجی سربراہ جنرل بپن راوت ’’غیرذمہ دارانہ‘‘ بیانات کے ذریعے ’’جنگ کیلئے اکسانے‘‘ کا کام بار بار کررہے ہیں اور اس طرح خطہ کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ پاکستانی فوج کا دعویٰ اس پس منظر میں ہے کہ جنرل راوت نے پاک مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کو پاکستان کا ’’دہشت گردوں کے زیر کنٹرول‘‘ حصہ قرار دیا ہے۔ جمعہ کو نئی دہلی میں فیلڈ مارشل کے ایم کریپا میموریل لیکچر میں اپنے اختتامی خطاب میں یہ ادعا بھی کیا تھا کہ گلگت۔ بلتستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر پاکستان کے غیرقانونی قبضے میں ہیں۔ انڈین آرمی چیف نے کہا تھا کہ پی او کے جس پر پاکستان کا قبضہ ہے، وہاں کنٹرول پاکستانی انتظامیہ کا نہیں ہے بلکہ یہ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں پڑا ہوا ہے۔ درحقیقت، پی او کے پاکستان کا دہشت گردوں کے کنٹرول والا حصہ ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی دہشت گردوں کی جانب سے کشمیر میں معمول کے حالات کی بحالی میں خلل ڈالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ حکومت ہند نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ واپس لینے کیلئے دستوری آرٹیکل 370 کی دفعات منسوخ کردیئے اور 5؍ اگست سے وادی میں امن و چین ہوا ہے۔ جنرل راوت کے ریمارکس پر ردعمل میں پاکستان ملٹری کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے گزشتہ شب ایک بیان میں کہا کہ انڈین آرمی چیف بار بار غیرذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں تاکہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کے نوتجویز کردہ عہدہ کیلئے اپنی امیدواری کو مضبوط بناسکیں۔ جنرل غفور نے کہا کہ فوجی سربراہ سیاسی آقاؤں کی تشہیر کا کام کررہے ہیں۔ انھیں شاید انڈین سی ڈی ایس بننے کی امید ہے، جو ’’پیشہ ورانہ ملٹری اقدار کی قیمت پر ہوگا‘‘۔ میجر جنرل غفور نے ٹوئٹ کیا کہ فرضی سرجیکل اسٹرائک سے تاحال اُن کی واحد کامیابی انڈین آرمی کو سرکش فورس میں تبدیل کردینا اور انھیں ختم کرنا ہے۔ اگرچہ میجر جنرل غفور کے بیان پر انڈین آرمی سے فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، لیکن سینئر عہدہ دار نے کہا کہ آرمی کھلی جھوٹ باتوں اور عجیب الزامات پر جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی ہے۔(ابتدائی خبر صفحہ 6 پر)