بچوں کی پیدائش سے ماں کی نیند زیادہ متاثر ہوتی ہے یا باپ کی؟

   

بچوں کی پیدائش کے بعد جوڑے کی نیند متاثر ہوتی ہے تاہم اس کا زیادہ اثر ماں پر مرتب ہوتا ہے۔یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔میک گل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک سے زیادہ بچوں کے بعد ماں کی نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے، تاہم بچوں کی تعداد سے باپ کی نیند کا معیار کچھ زیادہ متاثر نہیں ہوتا۔ اس تحقیق کے دوران 111 والدین کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 3 ایسی مائیں تھیں جو تنہا بچوں کی کفالت کررہی تھیں۔
طبی جریدے جرنل آف سلیپ ریسرچ میں شائع تحقیق میں شامل افراد کی نیند کی عادات کا جائزہ 2 ہفتوں تک لیا گیا۔ایسی خواتین جن کا ایک بچہ تھا، انہوں نے نیند کے بہتر معیار کو رپورٹ کیا جبکہ ایک سے زیادہ بچوں کی ماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی نیند زیادہ متاثر ہوئی ہے۔تاہم بچوں کی تعداد اور باپ کی نیند میں کوئی فرق نظر نہیں آیا۔محققین کا کہنا تھا کہ پہلی بار ماں بننے والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ بچوں کی ماؤں نے نیند متاثر ہونے کو زیادہ رپورٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر بچے کی ذمہ داری صرف ماں پر چھوڑ دی جائے تو جوڑے کے تعلق میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے، اس کا حل مل کر بچے کی نگہداشت کو یقینی بنانا ہے۔اب محققین کی جانب سے اس تحقیق کو آگے بڑھا کر ماں اور والد کی نیند کے درمیان فرق کی وضاحت جاننے کے لیے کام کیا جائے گا۔ان کی جانب سے تعین کیا جائے گا کہ آخر ایک سے زیادہ بچوں کی پیدائش کے بعد ماؤں کی نیند زیادہ متاثر کیوں ہوتی ہے۔
وہ عام اور مزیدار غذائیں جو ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھائیں
سموسے، پکوڑے، فرنچ فرائیز اور ایسے ہی متعدد تلی ہوئی غذائیں مزیدار تو ہوتی ہیں مگر یہ امراض قلب اور فالج کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا سکتی ہیں۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔طبی جریدے جرنل ہارٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ تلی ہوئی غذاؤں کا زیادہ استعمال دل کی شریانوں سے متعلق کسی طرح کی بھی بیماری بشمول فالج کا خطرہ 28 فیصد، امراض قلب کا 22 فیصد اور ہارٹ فیلیئر کا 37 فیصد بڑھا دیتا ہے۔
ہر ہفتے اضافی 114 گرام تلی ہوئی غذا کو جوزبدن بنانے سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ 3 فیصد، امراض قلب کا 2 فیصد اور ہارٹ فیلیئر کا 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔جب غذا کو تیل میں تلا جاتا ہے تو وہ اپنے تیل کی کچھ چکنائی کو جذب کرلیتی ہے، جس سے کیلوریز میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ بازار میں دستیاب فرائیڈ اور پراسیس غذاؤں میں ٹرانس فیٹس کا استعمال بھی ہوتا ہے۔ٹرانس فیٹس کا زیادہ استعمال اس للیے ہوتا ہے کیونکہ وہ سستے اور طویل عرصے تک کام کرنے کے ساتھ غذا کا ذائقہ بڑھاتے ہیں۔ٹرانس فیٹس تلی ہوئی غذاؤں کے ساتھ بیکری میں دستیاب بسکٹس اور دیگر متعدد اشیا میں بھی پایا جاتا ہے۔اس نئی تحقیق میں متعدد تحقیقی رپورٹس کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا تھا اور دیکھا گیا تھا کہ تلی ہوئی غذاؤں کے استعمال اور دل کی شریانوں کے امراض کے درمیان کیا تعلق ہے۔ان تحقیقی رپورٹس میں 5 لاکھ 62 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے اور 36 ہزار سے زیادہ کو امراض قلب یا دیگر جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج کا سامنا ہوا۔
ان میں سے بیشتر تحقیقی رپورٹس میں صرف ایک تلی ہوئی غذا جیسے فرائیڈ فش، آلو یا سموسے وغیرہ کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تلی ہوئی غذاؤں کی معمولی مقدار کا استعمال بھی امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ تلی ہوئی غذائیں کس طرح دل کی شریانوں سے جڑے امراض پر اثرانداز ہوتی ہیں، یہ ابھی مکمل طور پر واضح نہیں، مگر اس کی متعدد وضاحتیں ہوسکتی ہیں۔مثال کے طور پر ایسی غذاؤں میں کیلوریز بہت زیادہ ہوتی ہیں اور نقصان دہ ٹرانس فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔تلنے کے عمل کے دوران بھی ایسا کیمیکل بنتا ہے جو جسم کے ورم کے عمل کا باعث بنتا ہے۔تلی ہوئی غذاؤں میں عموماً نمک بھی بہت زیادہ ہوتا ہے اور ان کے ساتھ اکثر میٹھے مشروبات کا استعمال بھی ہوتا ہے، جو مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔2018 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کوکنگ آئل اور گھی میں شامل کی جانے والی مختلف سبزیوں، نباتات اور جانوروں سے حاصل کی گئی ٹرانس فیٹ یعنی چکنائی اور چربی انسانی صحت کے لیے مضر ہے، جس سے امراض قلب سمیت کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق گھی اور کوکنگ آئل میں جدید طریقے اور فیکٹریوں کے اندر شامل کی جانے والی چکنائی اور چربی سے انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔کھانوں میں استعمال ہونے والے کوکنگ آئل اور گھی میں پائی جانے والی چربی اور چکنائی سے دنیا بھر میں سالانہ 5 لاکھ ہلاکتیں