بڑی بہن 17‘بھائی بالغ‘ اور پی ایس اے کے لئے کشمیر میں موزوں

,

   

ریاست کا خصوصی درجہ 5اگست کو برخواست کئے جانے کے بعد سے 144بچے جو 9سے 17سال کی عمر گرفتار کرلئے گئے ہیں

سری نگر۔ غوثیہ بشیر جس کی عمر 17سال ہے سسکیاں لیتی ہورہی کہہ رہی ہیں کہ وہ دوسری مرتبہ یتیم ہوگئی ہے۔

غوثیہ نے کہاکہ ان کا 14سالہ بھائی جو دس سال قبل والد کی وفات کے بعد فیملی کے نان نفقہ کا ذریعہ تھا پچھلے ماہ قابل مذمت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیاگیا ہے۔

سری نگر سے 55کیلومیٹر دور مشتعل شوپیان کے اپنے گھر میں آہ وبکا کرتے ہوئے غوثیہ نے کہاکہ ”میرے والد کا وفات اس وقت ہوئی جب میں سات سال کی تھی۔

اب ان لوگوں میں میرے بھائی کو بھی گرفتار کرلیاہے‘ جس کی وجہہ سے ہم دوبارہ یتیم ہوگئے ہیں۔

ہماری ماں صدمہ میں ہے اور ٹھیک وہی حال ہمارا بھی ہے“۔غوثیہ کا بھائی بھی ان درجنوں میں سے ایک ہے جن مبینہ نابالغوں کو سکیورٹی فورسس نے پچھلے دوماہ کے دوران اپنی تحویل میں لیاہے۔

کم سے کم چار ایسے ہیں جنھیں پی ایس اے کے تحت گرفتار کیاگیا ہے‘ جس کے تحت دو سالوں سے بناء کسی قانونی کاروائی کے جیل میں رکھا جاسکتا ہے مگر18سال سے کم عمر بچوں کو حراست میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

مذکورہ جونائیل کمیٹی برائے جموں او رکشمیر ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کی ہے کہ 5اگست کے بعد سے اب تک 144بچوں کو جو 9سے 17سال کی عمر میں گرفتار کیاگیا ہے۔

جس میں سے 142کو رہا بھی کردیاگیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بچوں کی غیر قانونی حراست کے متعلق لگائے گئے الزامات کے معاملے کو دیکھنے کے لئے ہائی کورٹ سے استفسار کیاتھا۔

غوثیہ کے بھائی کے کیس میں حکومت اس بات سے انکار کررہی ہے وہ کم عمر ہے اور مذکورہ فیملی کو چاہئے کہ وہ اپنی بات ثابت کرنے کے لئے عدالت میں جدوجہد کریں۔ گھر والوں کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن کے مطابق عدالت نے مذکورہ لڑکی کی عمر کی جانچ کرنے کے لئے احکامات جاری کئے ہیں۔

اپنے نصف تعمیر گھر میں بیٹھی غوثیہ نے استفسار کیاکہ ”وہ (حکومت) کہہ رہی ہے کہ وہ بڑا ہے مگر کیسے ممکن ہوسکتا ہے جبکہ میں 17کی ہوں اور وہ مجھ سے چھوٹا ہے؟“

وہ اسکول جانا چھوڑ دیاتھا کیونکہ گھر کی معیشت ٹھیک نہیں تھی او روہ بیکری میں کام کرتا تھا۔ ان کا بڑ ا بھائی فیملی کے ساتھ مقیم نہیں ہے۔ غوثیہ کی فیملی کے ایک رکن نے کہاکہ 11اگست کے روز ادھی رات کے قریب سکیورٹی فورسس پہنچے۔

انہوں نے کہاکہ ”جب ہم تمام لوگ محوخواب تھے۔ انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ میرے چچا گئے جہاں پر انہوں نے اس (غوثیہ کے بھائی) کے متعلق پوچھا۔

پھر انہوں نے اس(غوثیہ کے بھائی) کو گھسیٹ کر باہر نکالا‘ ہم تمام کے سامنے بے رحمی سے اس کی پیٹائی کی۔

ہم سب لوگ چیخ وچلا رہے تھے مگر بے بسی کے ساتھ دیکھ رہے تھے کیونکہ وہ اس کو گاڑی میں بیٹھائے اور لے کر چلے گئے“۔

سری نگر کے جونائیل ہوم جو ہوان میں ہے کے ایک عہدیدار نے کہاکہ پچھلے59دنوں میں لے گئے بچے یہاں پر ہیں۔ مگر اس نے اندر جانے سے روک دیا۔ مذکورہ افیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ”عدالت کی جانب سے جانچ ٹیم کی آمد کے موقع پر یہاں پر دودرجن کے قریب بچے تھے۔

اس کے فوری بعد انہیں رہا کردیاگیا“۔