بھوک سے اموات روکنے اسکیم بنائیں: سپریم کورٹ

,

   

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آج نشاندہی کی کہ لوگ بھوک اور افلاس سے دوچار ہیں اور اِس سے اموات بھی پیش آرہی ہیں۔ عدالت نے مرکز کو ہدایت دی کہ مختلف ریاستی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کوئی اسکیم بنائی جائے تاکہ بھوک سے کوئی مرنے نہ پائے۔ فاضل عدالت ایک عرضی کی سماعت کررہی تھی جس کے ذریعہ استدعا کی گئی ہے کہ ملک بھر میں کمیونٹی کچنس قائم کرنے کی ہدایت دی جائے تاکہ بھوک اور غذا کی کمی کا مسئلہ حل ہوجائے۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے کہاکہ اگر آپ بھوک سے نمٹنا چاہتے ہیں تو کوئی دستور، کوئی قانون یا کوئی عدالت رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ عدالت کی تجویز ہے کہ تجویز ہے کہ تیزی سے اقدامات کئے جائیں کیوں کہ پہلے ہی کافی تاخیر ہوچکی ہے۔ عدالت حکومت کو دو ہفتوں کا قطعی وقت دے گی۔ ریاستی حکومتوں کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور کوئی اسکیم وضع کی جائے۔ چیف جسٹس نے مرکزی حکومت سے کہاکہ لوگوں کا بھوک اور غذا کی کمی سے مرنا علیحدہ معاملہ ہے، اِن کو گڈ مڈ نہ کیا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ عدالت کو تغذیہ کی کمی کے بین الاقوامی اشاریہ سے لینا دینا نہیں ہے بلکہ اُس کا وقت صرف اتنا ہے کہ ملک میں بھوک کے مسائل پر قابو پایا جائے۔ بنچ نے کہاکہ بھلائی کے لئے کام کرنے والی کسی بھی مملکت کی اوّلین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کو بھوک سے مرنے نہ دے۔ اِس بنچ میں جسٹس اے ایس بوپنا اور ہیما کوہلی بھی شامل ہیں۔ بنچ نے مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پیش کردہ حلفنامہ اور بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اِس معاملہ پر ہنوز تجاویز جمع کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کا کوئی مفید اسکیم پر عمل کرنے کا ابھی موڈ نہیں ہے۔ دلائل کی تفصیلی سماعت کے بعد عدالت نے کہاکہ وہ تین ہفتے کا وقت دے گی کہ کوئی اسکیم وضع کی جائے جس پر سب کا اتفاق ہو۔