بھیانک غلطیاں سرزد ہوں گی

   

ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے ۔ دونوں جانب کی افواج نے چند میٹر کی دوری پر ہی مورچہ بنالیا ہے ۔ اگر یہاں کچھ خرابیاں پیدا ہوتی ہیں تو اس کے اثرات سارے خطے میں دکھائی دیں گے اور عالمی سطح پر بہت بڑا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے ۔ سرحدی کشیدگی کے درمیان دونوں ملکوں میں چھوٹی چھوٹی غلطیاں یا غلط فہمیاں سرزد ہوں تو حالات نازک ہوسکتے ہیں ۔ اس سال ماہ مئی سے ہی دونوں ملکوں کی فوج نے سرحدی تنازعہ میں خود کو الجھا کر رکھا ہے ۔ جون میں ایک خوفناک لڑائی میں ہندوستان کے 20 سپاہی شہید ہوگئے تھے ۔ چین نے اب تک اپنی جانب ہونے والی ہلاکتوں کو منکشف نہیں کیا ہے ۔ کشیدگی کو دور کرنے کے لیے اگرچیکہ دونوں ملکوں کے قائدین اور فوجی عہدیداران نے بات چیت کی کوشش شروع کی لیکن دونوں جانب ایک دوسرے پر الزام تراشیوں سے حالات جوں کے توں ہی رہے ۔ سرحد پر قائم بھروسہ کی لکیر کو توڑنے سے ہی صورتحال نازک ہوئی ہے ۔

چھوٹے چھوٹے مسائل یا چھوٹی چھوٹی غلط فہمیوں کی وجہ سے آگے چل کر بڑی غلطیاں سامنے آئیں گی ۔ اس لیے ہندوستان میں برسر اقتدار قیادت کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ چین کی قیادت صدر ژی جن پنگ سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کو حل کرلیا جاسکتا ہے ۔ فکر اس بات کی ہے کہ صدر چین پر اثر انداز ہونے کے لیے ہندوستان کو مزید کیا اقدامات کرنے ہوں گے ۔ ہندوستان اب ایک ایسی صورتحال سے دوچار ہے جس سے کئی خطرناک امکانات پیدا ہوسکتے ہیں ۔ آنے والا کل ایک بھیانک شکل کے ساتھ کھڑا ہونے سے پہلے کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اور دیانتدارانہ کوشش کی جائے ۔ اب تک چین اور ہندوستان نے ایک دوسرے پر فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ اس میں دورائے نہیں کہ چین کی فوج کی جارحیت پسندی علانیہ دکھائی دے رہی ہے ۔ ہندوستانی چوکی کے قریب پہونچنے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔ لائین آف ایکچوول کنٹرول ( ایل اے سی ) پر فضاء میں فائرنگ کرتے ہوئے اپنی فوج کے حوصلے بلند کرنے کا جہاں تک سوال ہے یہ کشیدگی کو مزید ہوا دینے کا موجب ہوسکتا ہے ۔

چین کی وزارت خارجہ نے ہندوستانی فوج پر غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے فائرنگ کی ۔ دو نیو کلیر طاقتوں کے درمیان مزید تصادم کو ٹالنے کے لیے مل بیٹھ کر مذاکرات کرنا چاہئے ۔ چین کو بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر دونوں طرف سے تصادم کا زور پیدا ہوجائے تو یہ ایک بڑی لڑائی میں تبدیل ہوسکتا ہے ۔ اگر چین کو یہ احساس ہے کہ وہ ہندوستانی سرحدی علاقوں میں دراندازی کر کے قبضہ کرسکتا ہے تو ہندوستان اپنے علاقہ کا ایک انچ ٹکڑا بھی چھوڑ نہیں سکتا ۔ سرحد پر چین کی نیت کو دیکھ کر ہی ہندوستان نے جوابی کارروائی سے قبل احتیاطی اقدامات کیے ہیں ۔ اب دونوں جانب مزید کشیدگی کو ہوا نہیں دی جاتی ہے تو یہ ایک اچھی تبدیلی ہوگی ۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ماسکو میں چین کے اپنے ہم منصب وائی فینگی سے ملاقات کی لیکن اس بات چیت کے بعد بھی ہند ۔ چین سرحد پر دونوں جانب کی افواج کی مورچہ بندی جاری ہے تو یہ بھیانک غلطیوں کو ہوا دے سکتی ہے ۔ خط میں کسی بھی قسم کی جنگ ہر ایک کے لیے نقصان دہ ہے ۔ اس لیے مذاکرات کی میز پر آنا اور سفارتی و فوجی سطحوں پر بات چیت کو یقینی بنانے کے لیے دونوں جانب سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے ۔ چین نے سرحد پر جو فوجی تیاریاں کی ہیں انہیں فوری ہٹالینے کا فیصلہ کرنا چاہئے ۔ سابق میں بات چیت کی مدد سے ہی گلوان اور شمالی بنیگونگ خط میں چینی افواج کو جزوی طور پر ہٹالیا گیا تھا ۔ مزید بات چیت کے ذریعہ چینی فوج کو مکمل طور پر یہاں سے ہٹا لیا جاسکتا ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر ایک کے بعد دیگر بھیانک غلطیاں سرزد ہوں گی۔۔