بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد حیدرآباد پہنچتے ہی گرفتار

,

   

سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کیخلاف جلسوں کی اجازت دینے سے حکام کا انکار

حیدرآباد ۔ /26 جنوری (سیاست نیوز)بھیم آرمی کے سربراہ دلت لیڈر چندر شیکھر آزاد کو حیدرآباد پولیس نے احتیاطی گرفتاری کے تحت حراست میں لے لیا اور انہیں ایک نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ چندر شیکھر آزاد شہر حیدرآباد پہونچ کر شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف منعقد ہونے والے بعض پروگرامس میں شرکت کرنے والے تھے لیکن پولیس نے انہیں آج شام گرفتار کرلیا ۔ پولیس نے چندر شیکھر آزاد کو ملے پلی میں واقع ایک رہائشی اپارٹمنٹ سے حراست میں لے لیا اور انہیں پہلے پولیس اسٹیشن حبیب نگر منتقل کیا لیکن سینکڑوں کی تعداد میں عوام وہاں جمع ہونے کے نتیجہ میں انہیں ایک نامعلوم مقام منتقل کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ آزاد کو سکندرآباد کے بلارم پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے ۔ ویسٹ زون کے علاقہ کرسٹل گارڈن شادی خانہ میں شہریت قانون کیخلاف ایک جلسہ عام 3 بجے تا شام 7 بجے تک منعقد کئے جانے والا تھا لیکن پولیس نے اسے اجازت دینے سے انکار کردیا اور ہائیکورٹ سے بھی اس سلسلے میں کوئی آرڈر نہ مل سکا ۔ کرسٹل گارڈن میں منعقدہ احتجاجی جلسہ عام میں شرکت کیلئے سینکڑوں افراد آج دوپہر سے ہی پہونچنے لگے جس سے پریشان ہوکر حیدرآباد پولیس نے کرسٹل گارڈن کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بھاری پولیس فورس متعین کردیا تھا ۔ کئی افراد کرسٹل گارڈن کی طرف آگے بڑھنے والے تھے کہ لنگر حوض پولیس نے انہیں حراست میں لیکر انہیں جبراً گاڑی میں بٹھادیا اور انہوں نے وہاں سے منتقل کرنے لگے ۔ بیجا گرفتاریوں کے خلاف کئی خواتین بھی وہاں پہونچ گئے اور اُس پولیس گاڑی کو روک دیا جس میں احتجاجیوں کو منتقل کیا جارہا تھا ۔ پولیس نے خواتین کے خلاف بھی کارروائی کرتے ہوئے جملہ 33 افراد کو حراست میں لے کر گوشہ محل اسٹیڈیم منتقل کیا ۔ عوام کی کثیرتعداد میں گڈی ملکاپور اور لنگر حوض علاقہ میں جمع ہونے کے نتیجہ میں کچھ دیر کیلئے ہلکی سی کشیدگی پیدا ہوگئی اور مزید پولیس فورس کو وہاں طلب کرلیا گیا تاکہ کسی بھی قسم کے ناگہانی صورتحال سے نمٹا جاسکے ۔ قبل ازیں چندر شیکھر آزاد ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشیل سائینسیس واقع عبداللہ پور میٹ پہونچ کر تنظیموں کی جانب سے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کی جس میں انہوں نے کہا کہ ایک ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ میں طالبات کے ساتھ بدسلوکی اور دست درازی کے واقعات پیش آئے ہیں اور اس سلسلے میں پولیس سخت کارروائی کریں۔