بہار ‘ بی جے پی اور اتحادی سیاست

   

انگڑائی لے رہی ہیں بہاریں خیال میں
مہکی ہوئی ہے نکہت رُخ سے نظر ابھی
بہار ‘ بی جے پی اور اتحادی سیاست
الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی بھی ریاست میںانتخابات کیلئے کچھ رہنما خطوط کی اجرائی کے ساتھ ہی یہ قیاس آرائیاں شدت اختیار کرگئی ہیں کہ بہار میںانتخابات کا بروقت انعقاد عمل میں آئیگا اور اس کیلئے ایسا لگتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی اپنی تیاریاں بھی تیز ہوگئی ہیں۔ کچھ قائدین اپنے ریمارکس اور تبصروں کا آغاز کرچکے ہیں جس میں وہ اپنی رائے کے ذریعہ سیاسی ماحول کو پرکھنے کیلئے کوشاں ہیں تو کچھ قائدین ابھی عوامی موڈ کے مطابق پارٹی کی حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ بی جے پی کیئے بہار انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ بی جے پی لوک سبھا انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں پچھلے دروازے سے اقتدار پر قبضہ کرچکی ہے ۔ دونوں جگہ منتخبہ عوامی حکومتوں کو انحراف کے ذریعہ زوال کا شکار کردیا گیا اور اپنی سیاسی بساط پر مہرے پھیلاتے ہوئے اقتدار حاصل کرلیا گیا ۔ یہی کوشش راجستھان میں بھی کی گئی تھی لیکن وہاں اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے ۔ تاہم بی جے پی اب بہار میں کسی بھی قیمت پر این ڈی اے اتحاد کی کامیابی چاہتی ہے ۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی نے بہار میں پوری طاقت جھونک کر مقابلہ کیا تھا تاہم جے ڈی یو ۔ آر جے ڈی اور کانگریس کے مہا گٹھ بندھن نے بی جے پی کو کراری شکست دیتے ہوئے ملک کا موڈ بدلنے کا کام کیا تھا ۔ نتیش کمار نے تاہم کچھ ہی وقت کے بعد سیاسی پلٹی ماری اور وہ ایک بار پھر بی جے پی سے اتحاد کربیٹھے اور بی جے پی پچھلے دروازے سے بہار میں بھی اقتدار میں حصہ دار بن گئی ۔ بی جے پی کو بہار میں اسمبلی انتخابات میں اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے ۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ کسی طرح بہار کی سیاست میں اسے مزید استحکام حاصل ہوجائے اور اگر وہ نتیش کمار اور لوک جن شکتی پارٹی کے ساتھ مل کر اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اسے سیاسی اعتبار سے بہار میں اپنے عزائم کو وسعت دینے میں مدد مل سکتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی این ڈی اے اتحاد کو کسی بھی قیمت پر بچانا چاہتی ہے ۔ اس کیلئے وہ نتیش کمار کی قیادت بھی تسلیم کرچکی ہے ۔
غیر متوقع طور پر بہار میں لوک جن شکتی پارٹی کے نوجوان صدر چراغ پاسوان نے جو رکن پارلیمنٹ بھی ہیں ‘ نتیش کمار کے خلاف کھلے عام بیانات کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ چراغ پاسوان نے پہلی بھی کہا تھا کہ اگر بی جے پی ریاست میں وزارت اعلی امیدوار کو بدلنا چاہتی ہے تو ان کی پارٹی اس کی تائید کریگی ۔ بی جے پی نے اس موقع پر بھی فوری حرکت میں آتے ہوئے قیادت میں کسی طرح کی تبدیلی سے انکار کردیا تھا ۔ دو دن قبل بھی چراغ پاسوان نے نتیش کمار حکومت کی کارکردگی کو غیر اطمینان بخش بتایا تھا اور کہا تھا کہ ریاست کے عوام میں ناراضگی ہے اور حکومت کی کارکردگی بہتر ہوسکتی تھی لیکن نتیش کمار نے مایوس کیا ہے ۔ چراغ پاسوان کے اس بیان پر ریاست کی سیاست میں کچھ تبدیلیوں کی قیاس آرائیاں بھی ہو رہی ہیں لیکن بی جے پی نے آج پھر فوری حرکت میں آتے ہوئے یہ واضح کردیا کہ بہار میں این ڈی اے نتیش کمار کی قیادت میں ہی انتخابات کا سامنا کریگا ۔ پارٹی نے ساتھ ہی ایل جے پی کو اپنے ساتھ رکھنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ بی جے پی ۔ جے ڈی یو اور ایل جے پی مل کر مقابلہ کرینگے ۔ یہ ایک طرح سے بی جے پی کی مجبوری بن گئی ہے کہ وہ جہاں نتیش کمار کو مطمئن رکھتے ہوئے آگے بڑھے وہیںاس کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ لوک جن شکتی پارٹی کو بھی اتحاد سے باہر جانے کا موقع نہ دے ۔ لوک جن شکتی پارٹی مرکزی حکومت میں بھی شامل ہے اور رام ولاس پاسوان مرکزی وزارت میں تغذیہ کا قلمدان رکھتے ہیں۔
بی جے پی بہار میں کسی بھی قیمت پر آر جے ڈی ۔ کانگریس اتحاد کو کامیاب ہونے کا موقع نہیں دینا چاہتی ۔ شمالی ہند کی اس ریاست میں اگر اس اتحاد کو کامیابی مل جائے ‘ جس طرح جھارکھنڈ میں حاصل ہوئی ہے ‘ تو بی جے پی کیلئے قومی سطح پر مقابلہ کا ماحول سخت ہوسکتا ہے ۔کانگریس پارٹی اترپردیش میں زیادہ سرگرمی دکھا رہی ہے ۔ پرینکا گاندھی واڈرا کو ریاست میں ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ پرینکا مسلسل ریاستی حکومت کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ اگر بہار میں بی جے پی اور این ڈی اے کو شکست ہوتی ہے تو اس کے اثرات اترپردیش پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں اور یہ بات بی جے پی کیلئے تشویش کا باعث بن سکتی ہے ۔ بی جے پی کسی بھی قیمت پر بہار میں این ڈی اے اتحاد کو بچانا اور کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے ۔