قبل ازیں 38مسلمان اترپردیش میں قانونی خدمات میں داخل ہوئیں اور ’یور انر‘ کہلائے جانے کا انہیں اعزاز ملا ہے
پٹنہ۔ اترپردیش اور راجستھان میں قانونی خدمات میں مسلم نوجوانوں نے اپنی قابلیت کا مظاہرہ پیش کرنے کے بعد بہار قانونی خدمات کے نتائج بھی مسلمانوں کے لئے قابل ستائش رہے ہیں۔
بہار قانونی خدمات کے جو نتائج جمعہ کے روز جاری کئے گئے ہیں ان میں 22مسلمان ججوں کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔پٹنہ سے تعلق رکھنے والی صنم حیات کو ملاکر ان میں سے سات مسلمان لڑکیاں ہیں‘ تمام مسلم امیدواروں نے سب سے بہترین(10)رینک حاصل کیاہے۔
قبل ازیں 38مسلمان اترپردیش میں قانونی خدمات میں داخل ہوئیں اور ’یور انر‘ کہلائے جانے کا انہیں اعزاز ملا ہے۔ ان اٹھارہ لڑکیاں ہیں۔
حال ہی میں چھ مسلمان راجستھان کے قانونی خدمات کے نتائج میں جج مقرر کئے گئے ہیں جس میں سے پانچ مسلم لڑکیاں شامل ہیں۔
مسلم نمائندگیوں کے متعلق ہندوستانی عدالیہ کے نظام کا ریکارڈ نہایت افسوسناک اور قابل تشویش رہا ہے۔
آزادی کے بعد سے اب تک محض چار(43میں سے یا 9.3فیصد کہیں) مسلم چیف جسٹس رہے ہیں‘ آخری جسٹس التمس کبیر رہے جو2012میں ریٹائرڈ ہوگئے اور 10(154یا 6.5فیصد) جج رہے ہیں۔
ایڈوکیٹ اقبال انصاری کے مطابق یہ سچ ہے کہ لڑکیوں کا جج بننا ایک بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”عدالتی نظام میں ان کی نمائندگی سے خواتین کے اعتماد میں اضافہ ہوگا“۔
ایڈوکیٹ اقبال کی بیٹی شبنم ذبیح اسی نتائج میں جج بنی ہیں۔
شبنم کے مطابق ان کے والد کا ”کالا کوٹ“ بچپن سے انہیں متاثر کرتا رہا ہے اور انہوں نے فیصلہ کیاتھا کہ وہ جج بنیں گیں