بیت المقدس کی آرزو

   

حضرت محدث دکن سید عبد اﷲ شاہ نقشبندی رحمہ اﷲ تحریر فرماتے ہیں کہ بیت المقدس ہر وقت یہ دعاءکرتا تھا کہ الٰہی تمام پیغمبروں سے میں مشرف ہوچکا اب میرے دل میں کوئی آرزو باقی نہیں ہے اگر ہے تو یہی کہ حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک دیکھوں، ان کی ملاقات کے شوق کی آگ بے حد بھڑک رہی ہے۔ بیت المقدس کی آرزو پوری کرنے کیلئے بیت المقدس لے جایا گیا۔ (معراج نامہ)
امام محمد بن یوسف الصالحی رحمہ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ میدان حشر ملک شام میں برپا ہوگا اور معراج شریف میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کو بیت المقدس لیجانے میں مشیت خداوندی یہ تھی کہ جب آپ ﷺکے مبارک قدم وہاں پڑ جائیں تو کل قیامت کے روز آپ کی امت کیلئے آسانی و سہولیتیں میسر آجائیں گی۔ اور آپ کے قدمین اطہرین کی برکت کے سبب وہاں پر ٹہرنا آسان ہو جائے گا۔ (سبل الہدیٰ والرشاد)۔ الغرض واقعہ معراج سے بہت سے اعتقادی، فکری، اصلاحی گوشے اور اسرار و حکمت واضح ہوتے ہیں۔ جن کا کماحقہ احاطہ ممکن نہیں۔ از : سید اعجاز علی