بین الاقوامی برادری افغان بحران کو مل کر حل کرے: پاکستان

   

اسلام آباد : پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے موجودہ بحران کے حل کے لیے وہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور اس ضمن میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔پاکستان نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کا یہ موقف ایک بار پھر درست ثابت ہوگیا کہ افغانستان میں تصادم کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے پیر کے روز نیو یارک میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دیرینہ امن، سکیورٹی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی برادری کو اب ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تازہ ترین پیش رفت نے ایک بار پھر پاکستان کے اس موقف کی تصدیق کر دی کہ افغانستان میں تصادم کا کوئی فوجی حل کبھی نہیں رہا ہے۔پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کا بہترین وقت غالباً اس وقت تھا جب افغانستان میں امریکی اور ناٹو کی افواج اپنی سب سے زیادہ قوت کے ساتھ موجود تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فوج کے انخلاء کے حوالے سے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کی صدر جو بائیڈن کی جانب سے توثیق کرنا ’’تصادم کا منطقی نتیجہ تھا‘‘۔منیر اکرم نے بتایا کہ پشتونوں سمیت مختلف نسلی گروپوں کی نمائندگی کرنے والی افغان سیاسی جماعتوں اور گروپوں کے متعدد رہنما اس وقت پاکستان کے دارالحکومت میں موجود ہیں اور وزیر خارجہ اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں ایک شمولیتی حکومت کے قیام کے ہدف کے لیے ان کے اور طالبان کے نمائندوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔