بیوی کی عدم ِموجودگی میں طلاق کا حکم

   

سوال: ۱۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ وقوع ِطلاق کیلئے بیوی کو طلاق کی اطلاع ہونا ضروری ہے یا کیا ؟ اگر شوہر دوگواہوں کے روبرو اپنی بیوی کو زبانی طلاق دے اور بیوی کو طلاق کی اطلاع نہ ہوتو بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں ؟
۲۔ کیا طلاق بائن دینے کے بعد تفریق زوجیت کیلئے عدت کا گزرنا، زرمہر، نفقئہ عدت، نفقئہ اولاد اور سامان ِجہیز کی واپسی شرط ہے یا اِن امور کے بغیر بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : وقوع طلاق کیلئے زوجہ کو خطاب کرنا یا اسکا نام لینا یا طلاق کی نسبت زوجہ کی طرف کرنا ضروری ہے۔ جب زوجہ کی طرف طلاق کو منسوب کردیا جائے تو اسکے وقوع کیلئے زوجہ کا روبرو رہنا یا الفاظ طلاق کو شوہر کی زبان سے سننا ضروری نہیں۔ لابد فی الطلاق من خطابھا أو الاضافۃ الیھا۔ بہجۃ المشتاق فی احکام الطلاق صفحہ نمبر ۱۵ اور بحر الرائق جلد۳ صفحہ نمبر ۲۷۳میں ہے وذکراسمھا أو اضافتھا الیہ کخطابہ کما بینا ۔
پس صورت مسئول عنہا میں شوہر نے دوگواہوں کے روبرو زبانی طلاق دیدی ہے تو وہ واقع ہوجائیگی خواہ بیوی کو اس کا علم ہو یا نہو۔
۲۔ طلاق ِبائن کا حکم یہ ہے کہ فوراً زوجین میں تفریق ہوجاتی ہے۔ زرمہر، نفقئہ عدت، نفقئہ اولاد کی ادائی یا سامان ِجہیز کی واپسی شرط نہیں۔ عالمگیری جلد اول صفحہ نمبر ۳۴۸ میں ہے وأما حکمہ فوقوع الفرقۃ بانقضاء العدۃ فی الرجعی و بدونہ فی البائن کذا فی فتح القدیر۔
فقط واﷲ اعلم بالصواب