بی آر ایس سے علیحدگی کی اطلاعات مسترد : دیاکر راؤ

   

پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں لانے جدوجہد کرتے رہنے کا عزم
حیدرآباد۔20۔مارچ(سیاست نیوز) پارٹی سے علحدگی اختیار کرکے کانگریس میں شمولیت کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی و قائد بی آر ایس ای دیاکر راؤ نے کہا کہ وہ بی آر ایس کو دوبارہ اقتدارمیں واپس لانے کام کریں گے ۔ پارٹی سے علحدگی اختیارکرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہو ںنے بتایا کہ سیاسی زندگی میں انہوں نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور کئی چیف منسٹرس کو تبدیل ہوتے دیکھا ہے ۔ مسٹر ای دیاکر راؤ نے اپوزیشن قائدین کے فون ٹیپنگ معاملہ میں ملوث پرنیت راؤ سے ان کے تعلقات کے الزامات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ اس معاملہ سے بھی ان کا کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انہیں گھسیٹنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ راج شیکھر ریڈی حکومت میں بھی ان پر دباؤ ڈال کر سیاسی وفاداری تبدیل کروانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن وہ اس وقت بھی ثابت قدم رہے اور آج بھی وہ کسی دباؤ کا شکار ہوئے بغیر بی آر ایس کے ساتھ کام کرکے پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوشش کرینگے۔ دیاکر راؤ نے بتایا کہ تلنگانہ میں اقتدار کی تبدیلی کوئی نئی بات نہیں ہے اور سیاسی قائدین کی زندگیوں میں شکست اور کامیابی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این ٹی راما راؤ جیسی قد آور شخصیت کو سیاسی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا یہ بات یاد رکھنی چاہئے ۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ معاملہ میں ان کا کوئی رول نہیں ہے اور وہ نہیں جانتے کہ پرنیت راؤ نے کیا کیا ہے اور کیوں کیا ہے۔ انہو ںنے ورنگل لوک سبھا امیدوار بی آر ایس مسز کڈیم کوویا کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوںنے بتایا کہ حکومت پرنیت راؤ پر دباؤ ڈالتے ہوئے ان کا نام فون ٹیپنگ معاملہ میں گھسیٹنے کی کوشش کررہی ہے۔3