بی ایچ یو کے اسٹنٹ پروفیسر فیروز خان’ساری عمر سنسکرت پڑھی‘ کبھی احساس نہیں ہواکہ مسلمان ہوں‘ مگر اب“

,

   

گیارہ دن قبل بنارس ہندو یونیورسٹی کے سنسکر ت ودیا دھرم وگیان(ایس وی ڈی وی) میں بطور اسٹنٹ پروفیسر شامل ہوئے‘ فیروز خان نے سنسکرت میں پی ایچ ڈی کی ہے‘ پچھلے کچھ دنوں سے روپوش ہوگئے ہیں اور اپنا موبائیل فون بھی بند کردیاہے۔

بنارس۔گیارہ دن قبل بنارس ہندو یونیورسٹی کے سنسکر ت ودیا دھرم وگیان(ایس وی ڈی وی) میں بطور اسٹنٹ پروفیسر شامل ہوئے‘ فیروز خان نے سنسکرت میں پی ایچ ڈی کی ہے‘ پچھلے کچھ دنوں سے روپوش ہوگئے ہیں اور اپنا موبائیل فون بھی بند کردیاہے

پیر کے روز ایس وی ڈ ی وی کے 20کے قریب اسٹوڈنٹس نے ”ہون کنڈ“ اس مقام پر تیار کیاجہاں پر وہ ان کے تقرر کے خلاف وائس چانسلر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاجی دھرنے پر ہیں۔

مذکورہ احتجاج خان کے تقررسے ہورہا ہے اس کی وجہہ صرف وہ مسلمان ہیں۔جب نومبر کے روز وہ شامل ہوئے ہیں تب سے کوئی کلاس نہیں ہوئی ہے۔

خان پریشان ہیں مگر پر امید ہیں کہ طلبہ ان کے ساتھ ائیں گے۔

خان نے انڈیا ایکسپرس کو بتایا کہ ”میں نے اپنی ساری زندگی سنسکر ت سیکھا ہے اور کبھی نہیں سونچا کہ میں ایک مسلمان ہوں‘ مگر اب جب میں پڑھانے کی کوشش کررہاہوں‘ اچانک یہ واحد مضمون بن گیا“۔

انہوں نے اپنی شاستر(ڈگری) شکشا شاستر(بی ای ڈی) چاریہ (پوسٹ گریجویٹ) مکمل کی اور 2018میں راشٹریہ سنسکرت سنستھان ایک فاصلاتی یونیورسٹی جو جئے پور میں سے پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کی ہے۔خان نے این ای ٹی اور جے آر ایف بھی مکمل کیاہے۔

خان جس کے والد رمضان خان سنسکرت میں وہ بھی گریجویٹ ہیں نے کہاکہ ”دوسری جماعت سے میں نے سنسکرت کی پڑھائی شروع کردی مگر کسی نے اس طرف اشارہ نہیں کیا یہاں تک میرے محلہ بگارو(جئے پور سے 30کیلومیٹر دور) جہاں پر 30فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے۔

نہ تو کوئی مقامی مولوی او رنہ ہی سوسائٹی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ میں اتنا قرآن نہیں جانتا جتنا سنسکرت جانتاہوں۔ میرے علاقے کے مقبول ہندو بھی سنسکرت کے متعلق میری جانکاری پر رشک کرتے ہیں“۔

ایس وی ڈی وی کے ایک ریسرچ طالب علم جو دیگر تین طلبہ کے ساتھ احتجاج کی قیادت کررہے ہیں کرشنا کمار نے کہاکہ ”اگر ایک فرد ہمارے جذبات او رتہذیب سے جڑا نہیں ہے وہ کس طرح ہمارے دھرما کو ہمیں سمجھانے کا اہل ہوگا“۔ دیگر تین ششی کانت مشرا‘ شوبھم تیواری اور چکرپانی اوجھا ہیں۔

مشرا نے احتجاج میں کسی بھی سیاسی جماعت کے شامل ہونے سے انکار کیامگر دعوی کیاتھا کہ اس کاماضی میں آر ایس ایس کا ضرور تعلق رہا ہے۔

اوجھا بھی اے بی وی پی کا رکن رہا ہے اور تیواری بھی اے بی وی پی کے علاوہ کیندریا برہمن مہاسبھا کے ساتھ وابستگی کو تسلیم کرچکا ہے۔

بی ایچ یو انتظامیہ ایس وی ڈی وی طلبہ کو یہ بات سمجھانے سے قاصر ہے کہ سنسکرت کی تعللیم کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

خان کو یہ کہتے ہوئے کافی تکلیف محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”ان طلبہ کے لئے جو اس بات کی بحث کے ساتھ احتجاج کررہے ہیں میں ایک مسلمان ہوں اور کیسے ہندوازم کی تعلیم دے سکتاہوں۔

میں ساہتہ محکمہ میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ ہم سنسکرت لٹریچر کی تکنیکی باریکیوں کی تعلیم دیتے ہیں اس کے علاوہ مشہور ڈرامے جیسے ابھیگیان شاکونتلم‘ اتر رام چریترم یا مکھایا‘ جیسے راگھونش مکھایا اور ہرش چریترم جس کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے“