راجیش نے الزام لگایاکہ بی جے پی جانتی ہے کہ وہ دائیں بازو اراکین اسمبلی کو خرید یا ان کے ساتھ شامل ہونے کے لئے اکسا نہیں سکتی ہے‘ جیسا کہ انہوں نے کرناٹک او رگوا میں کیاہے‘ اور”لہذایہاں ائینی بحران پیدا کرنے کی وہ کوششیں کررہے ہیں“۔
تھرویننتھاپورم۔کیرالا میں برسراقتدار سی پی ائی(ایم) نے منگل کے روز گورنر عارف محمد خان پر بی جے پی اور آر ایس ایس کی ایماء پر ریاست میں ائینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کا الزام لگایاہے۔
مقامی سلیف گورنمنٹ منسٹر ایم بی راجیش اور ریاست کے وزیر فینانس تھامس ازہاک نے الزام لگایاکہ خان کیرالا میں بی جے پی آر ایس ایس کی پالیسیاں نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کے پچھلے چند دنوں کے طرز عمل سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے۔
راجیش نے الزام لگایاکہ بی جے پی جانتی ہے کہ وہ دائیں بازو اراکین اسمبلی کو خرید یا ان کے ساتھ شامل ہونے کے لئے اکسا نہیں سکتی ہے‘ جیسا کہ انہوں نے کرناٹک او رگوا میں کیاہے‘ اور”لہذایہاں ائینی بحران پیدا کرنے کی وہ کوششیں کررہے ہیں“۔
ازہاک نے ان کی خطوط پر بات کرتے ہوئے الزام لگایاکہ ”جہاں پر بھی غیربی جے پی حکومت ہے انہوں نے گورنر کا استعمال کیاتاکہ ان ریاستوں میں مشکلات کھڑی کی جاسکیں۔
مہارشٹرا ’مغربی بنگال اور تاملناڈو‘ تلنگانہ‘ جھارکھنڈ کی طرف دیکھیں‘ صرف کیرالا میں ہی نہیں بلکہ ان تمام مقامات پر ایسا ہی ہورہا ہے۔انہو ں نے کہاکہ یونیورسٹی قوانین اور لوک ایوکت میں ترمیم بلوں کو گورنر کی جانب سے روکنا اور پیشگی یہ کہنا ہے کہ انہیں دیکھے بغیر دستخط نہیں کریں گے‘ پہلے سے طئے شدہ ذہنیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
راجیش نے کہاکہ طرز عمل ظاہر کرتا ہے”کس کے لئے وہ کام کررہے ہیں اور ان کا ریموٹ کنٹرول کہاں ہے“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”مذکورہ آر ایس ایس گورنر کے استعمال کے ذریعہ ائینی بحران پیدا کررہی ہے‘۔ ازہاک نے کہاکہ گورنر کو اپنے مقام اور اختیارات سمجھنے چاہئے۔
انہو ں نے کہاکہ ”وہ کابینہ کے مشورے کے مطابق کام کرنے کے پابند ہیں۔ وہ ایساکام کررہے ہیں جیسے وہ کیرالا کے بادشاہ ہیں۔یہ قابل قبول نہیں ہے۔اس مسلئے کاواحد حل سیاسی طور پر اس کا مقابلہ کرناہے“۔
ازہاک نے مزیدکہاکہ ”وہ کون ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ایک منتخب حکومت کے منطور شدہ بلو ں پر دستخط نہیں کریں گے اور اس کواپنی جیب میں رکھ لیں گے“۔
سی پی ائی (ایم) کے دونو ں قائدین کاردعمل ایک دن بعد سامنے آیاجب خان نے راج بھون میں 2019میں کنور یونیورسٹی میں اپنے خلاف ہونے والی مبینہ بیکنگ کے ویڈیو کلپس جاری کرنے کے لئے ایک شاندار پریس کانفرنس کی اوریونیورسٹی معاملات میں مداخلت کے لئے چیف منسٹر پینارائی وجین کوخطوط روانہ کئے۔
پریس کانفرنس میں خان نے چیف منسٹر اورریاستی حکومت پر راج بھون کے خلاف ”دباؤ کے حربے“ استعمال کرنے اور کا الزام لگایا اور اختلاف کی آوازوں کو خاموش کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
اس کے علاوہ انہوں نے اشارہ دیاکہ وہ یونیورسٹی لاء اور لوک ایوکت ترمیم بلوں کے خلاف ہیں۔