بی جے پی حکومت میں چائے والے وزیراعظم چوکیدار بن گئے

,

   

ملک میں رونما ہونے والی تبدیلی کا ثبوت، واہ کیا بات ہے : مایاوتی کا طنز
لکھنؤ 19 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی کی ’مَیں بھی چوکیدار‘ مہم کو آج شدید طنز و تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے برجستہ ریمارک کیاکہ چائے والے وزیراعظم اب چوکیدار بن گئے ہیں۔ جس سے ہندوستان میں اس حکومت کے تحت رونما ہونے والی تبدیلی کا اظہار ہوتا ہے۔ مودی حکومت پر اپوزیشن کے تنقیدی حملوں کی قیادت کرتے ہوئے مایاوتی نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’مودی کی طرف سے مَیں بھی چوکیدار مہم شروع کئے جانے کے بعد وزیراعظم اور ان کے وزراء اپنے ٹوئیٹر ہینڈلس پر ناموں اور عہدوں کے ساتھ چوکیدار کے لقب کا اضافہ کئے ہیں۔ چنانچہ نریندر مودی اب چوکیدار بن گئے اور چائے والا نہیں رہے جو گزشتہ انتخابات کے وقت تھے۔ بی جے پی کی حکمرانی میں کیا تبدیلی ہوئی ہے، واہ کیا بات ہے‘۔ مایاوتی کی حلیف سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ہندی میں ٹوئیٹ کیاکہ ’کھاد کی چوری پر قابو پانے کے لئے بھی کیا کوئی چوکیدار ہے؟‘۔ ایک اور ٹوئیٹ میں یادو کو متنازعہ رافیل معاملت پر تبصرہ کرتا دیکھا گیا۔ اُنھوں نے لکھا کہ ’وزارت سے فائیل کے سرقہ کے ذمہ دار چوکیدار کو سزا دی گئی ہے؟‘۔ اکھلیش یادو نے اپنے ٹوئیٹس میں طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’وکاس پوچھ رہا ہے۔ آیا لفظ ترقی کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے۔ 2014 ء کی انتخابی مہم کے دوران بی جے پی نے بڑے پیمانے پر اس لفظ کا استعمال کیا تھا۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے 6 مارچ کو سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ رافیل جیٹ طیاروں کی معاملت سے متعلق فائیلوں کا وزارت دفاع سے سرقہ کرلیا گیا۔ ان کے اس بیان پر نیا تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ مشرقی اترپردیش میں کانگریس کی انچارج پرینکا گاندھی نے کہا تھا کہ ’ان (وزیراعظم) کی مرضی کہ اپنے نام کے ساتھ کیا لکھیں لیکن ایک کسان بھائی نے مجھ سے کہا تھا کہ چوکیدار تو امیروں کے ہوتے ہیں۔ ہم کسان تو اپنے خود چوکیدار ہوتے ہیں‘۔