بی جے پی مذہبی تبدیلی کی کوشش کررہی ہے۔ ممتا

,

   

کلکتہ۔ بی جے پی اور دیگر ہندوتو اتنظیموں پر مذہبی تبدیلی کاالزام عائد کرتے ہوئے مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے جمعہ کے روز کہاکہ ان کے انتظامیہ اس طرح کی بولیوں کو دو جگہ پر رکھتی ہیں۔ریاستی اسمبلی میں بی جے پی مقننہ پارٹی لیڈر منوج تگا سے مخاطب ہوکر بنرجی نے کہاکہ ”مذہبی تبدیلی روکیں“۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح کی کوششیں مالدہ اور علی پورداؤر میں کی گئی ہیں۔

انہوں نے تگا سے استفسار کیاکہ”ہم اس طرح کی کوششیں کو اکھاڑ پھینکیں گے“۔ ماضی میں بھی بنرجی نے سنگھ پریوار کی ملحقہ تنظیم وشواہندوپریشد پر جبری مذہبی تبدیلی کے الزامات عائد کئے تھے۔

جے ڈی پی کے کارکنو ں نے جب اجتماعی شادیوں کی تقریب میں توڑ پھوڑ مچائی تھی اس وقت2فبروری کے روز مالدہ کے عالم پور میں جھارکھنڈ دیشوم پارٹی اور وی ایچ پی کارکنوں کے درمیان میں تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔مذکورہ وی ایچ پی نے 100جوڑوں کی شادی کا پروگرام منعقد کیاتھا۔

جے ڈی پی نے الزام عائد کیاکہ دراصل یہ اجتماعی شادیاں بین مذہبی قبائیلی عورتوں کی مذہبی تبدیلی کے لئے آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔

جے ڈی پی کا الزام ہے کہ مذکورہ قبائیلی عورتیں ہندو رواج کے مطابق شادیاں کرکے قبائیلی عورتوں کا مذہب تبدیل کرارہے ہیں۔ایوان میں بات کرتے ہوئے بنرجی نے یہ بھی کہاکہ وہ بہت جلد دیگر چیف منسٹران کو بھی تحریری طور پر درخواست کریں کہ ان کی ریاستوں میں این پی آر کی مشق نہ کریں۔

انہوں نے ایک اور مرتبہ شہریت ترمیمی ایکٹ‘ این پی آر اور این آرسی کو اپنی ریاست میں نافذ کرنے کے موقف کو دہرایا۔انہوں نے کہاکہ کچھ ریاستوں میں این پی آر کی مشق شروع ہوگیا مگر وہ دیگر چیف منسٹران کو لکھیں گی اور ان پر زوردیں گی کہ وہ اس پر عمل نہ کریں کیونکہ یہ”این آرسی کا پہلا مرحلہ“ ہے