بی جے پی کا انتخابی منشور 2014 اور 2019 ء

,

   

دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں موقف تبدیل

نئی دہلی ۔ 8 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے انتخابی منشور 2014 ء میں دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں بی جے پی نے اپنا یہ موقف ظاہر کیا تھا کہ وہ اس پر مسئلہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کرے گی اور دستور کی دفعہ کے بارے میں کسی بھی اکثریتی رائے کی پابند رہے گی جبکہ 2019 ء میں اس نے اپنے انتخابی منشور میں عہد کیا ہے کہ وہ دستور کی دفعہ 370 برخواست کردیگی۔ 2014 ء میں امریکہ کی ایک رپورٹ کے بموجب پاکستانی مسلسل ہندوستان کی سرزمین پر دراندازی کرتے اور اس کے علاقہ پر قبضہ کرتے آرہے ہیں ۔ ہندوستان نے رپورٹ میں بیان کردہ اس موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے ہندوستان کے علاقہ چھمب پر قبضہ کرلیا ہے اور یہ علاقہ اب پاکستانی مقبوضہ کشمیر کا ایک حصہ بن گیا ہے ۔ اس طرح بی جے پی نے ہندوستانی علاقہ کو پاکستان کا علاقہ تسلیم کرلیا تھا لیکن 2019 ء کے انتخابی منشور میں چھمب اور دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں اس کا موقف یکسر تبدیل ہوگیا ہے ۔ دستور کی دفعہ 370 وادی کشمیر میں قیام کے بارے میں ہے ۔ 2019 ء کے انتخابی منشور میں بی جے پی نے اعلان کیا ہے کہ وہ کشمیری پنڈتوں کے وطن واپسی کو یقینی بنائے گا اور اُنھیں بازآبادکاری کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا ۔ مغربی پاکستان ، پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور چھمب کے پناہ گزینوں کو ہندوستان کی شہریت عطا کرے گا اور کشمیر میں اُن کے قیام کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا ۔ بی جے پی کے انتخابی منشور 2014 ء اور انتخابی منشور 2019 ء کے گہرے مطالعہ سے اُس کے موقف کی تبدیلی کا ثبوت حاصل ہوتا ہے ۔