بی جے پی کم از کم اب تو شرم کرے

   

بی جے پی کی سابق ترجمان نپور شرما کی بد زبانی نے سارے ملک کو آگ کی لپیٹ میں جھونک دیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ دہلی میں نپور شرما کے خلاف جو مقدمات درج کئے گئے ہیں ان کے معاملہ میں دہلی پولیس نے سرخ قالین بچھادی ہے ۔ یہ ملک کی عدالت العظمی سپریم کورٹ کی جانب سے اس معاملے میں کئے گئے ریمارکس کا خلاصہ ہے ۔ یہ ریمارکس خود بی جے پی اور دہلی پولیس کی سرزنش میں کئے گئے ہیں۔ نپور شرما کو اب تک ملک کی پولیس نے گرفتار نہیں کیا ہے اور یہ عذر پیش کیا جا رہا ہے کہ نپور شرما اپنے گھر پر دستیاب نہیں ہے ۔ معمولی سے واقعات میں عام شہریوں کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس فورس کی جانب سے ضرورت سے زیادہ سرگرمی دکھائی جاتی ہے لیکن نپور شرما چونکہ بی جے پی کی ترجمان رہی ہے اور وہ بی جے پی کیلئے سیاسی فائدہ کا باعث بھی بن سکتی ہے اسی لئے ایسا لگتا ہے کہ کسی بھی نفاذ قانون کی ایجنسی یا پولیس کو نپور شرما کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ملی ہے ۔ اس بد زبان اور گستاخ خاتون نے شان رسالت ؐ میں گستاخی کی اور اس کے خلاف نہ صرف ہندوستان بھر میںاحتجاج کیا گیا بلکہ عرب ممالک نے بھی سفارتی طور پرا پنی ناراضگی کا اظہار کرنے ہندوستان کے سفیروں کو دفاتر خارجہ میں طلب کیا تھا ۔ بی جے پی نے حالانکہ عالمی دباؤ اور تجارتی مقاصد کو دیکھتے ہوئے نپور شرما کو پارٹی سے معطل کردیا تھا لیکن اس کی حمایت میں کئی گوشے اتر آئے تھے ۔ نپور شرما بدبخت نے جو گستاخانہ ریمارکس کئے تھے ان سے سارے عالم کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ نپور کے خلاف ملک کی کئی ریاستوں میں ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں اور اسے شائد امید تھی کہ وہ سپریم کورٹ سے راحت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔ تاہم سپریم کورٹ نے جو ریمارکس کئے ہیں وہ نہ صرف نپور شرما بلکہ اس کی پشت پناہی کرنے والوں اور اس کے خلاف کارروائی سے گریز کرنے والی پولیس اور خاص طور پر دہلی پولیس کے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہیں۔ کم از کم اب تو بی جے پی اور دہلی پولیس کو حرکت میں آتے ہوئے اپنی خفت مٹانے کی ضرورت ہے ۔
دہلی پولیس کی سرزنش عملا ملک کے وزیر داخلہ کی سرزنش ہے کیونکہ دہلی کی پولیس مرکزی حکومت کے تحت آتی ہے اور وزیر داخلہ امیت شاہ اس کے ذمہ دار ہیں۔ دہلی پولیس کے تعلق سے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ملک کی عدالتوں میں کسی عدالت نے سرزنش کی ہو ۔ اس سے قبل بھی کئی معاملات میں دہلی پولیس کو عدالتوں کی پھٹکار کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اس کے باوجود پولیس کے کام کاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ اب بھی جس طرح سے عدالت نے ریمارکس کئے ہیں ان سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ دہلی پولیس اس معاملہ میں بھی سیاسی اشاروں کی منتظر ہے اور سیاسی احکام کی وجہ سے ہی شائد نپور شرما کو گرفتار نہیں کرپائی ہے ۔ عدالت نے جس طرح کے ریمارکس کئے ہیں ان سے واضح ہوگیا کہ سارے ملک میں جس طرح کی نراج اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوئی ہے اس کیلئے نپور شرما ہی ذمہ دار ہے جس نے پیغمبر اسلام ؐ کی شان اقدس میں گستاخی کی جرائت کی تھی ۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ نپور شرما نے جس طرح مشروط معذرت خواہی کی ہے وہ بھی قابل قبول نہیں ہوسکتی ۔ اسے ٹی وی پر پہونچ کر کھلے دل سے معذرت کرنے کی ضرورت تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ اس کے علاوہ جن ٹی وی چینلوں نے اور جن زر خرید اینکروں نے اس گستاخ کا پروگرام پیش کیا تھا انہیں بھی اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے اور دہلی پولیس کو اپنی فرض شناسی کو ثابت کرنے کیلئے ان تمام فساد برپا کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے ۔
جس طرح ملک میں بے چینی کی کیفیت کیلئے نپور شرما کو عدالت نے ذمہ دار قرار دیا ہے اس کے مطابق نپور شرما کے خلاف ملک کا ماحول پراگندہ کرنے کے الزام میں بھی مقدمہ درج کیا جانا چاہئے ۔ جن عناصر نے اس گستاخ کی پشت پناہی کی ہے ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ انہیں بھی کیفر کردار تک پہونچانے کیلئے پولیس کو حرکت میں آنا چاہئے ۔ پولیس کی خاموشی اور سیاسی اشاروں پر کام کرنے کی روش سے اس کی رسوائی اور بدنامی ہو رہی ہے ۔ پولیس کی غیرجانبداری اور اس کی پیشہ ورانہ دیانت پر ہی سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس امیج کو بدلنے کیلئے خود پولیس کو حرکت میں آتے ہوئے فرض شناسی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔