بی جے پی کی ہندو ۔ مسلم منافرت کی چال ناکام ، مسلکی بنیاد پر نفاق پیدا کرنے کی سازش

   


سیاستداں اور مذہبی تنظیمیں عوام کی نظروں میں مشکوک ، مذہبی مکھوٹے اتحاد امت میں اختلافات سے فائدہ اٹھانے کوشاں
حیدرآباد۔22ستمبر(سیاست نیوز) ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے تلنگانہ میں اپنے قدم مضبوط کرنے کے لئے ہندو۔مسلم منافرت کو فروغ دینے کی کوشش میں ہونے والی ناکامی کے بعد مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اور انہیں مسلکی بنیادوں پر منقسم کرنے کے علاوہ انہیں ایک دوسرے سے متنفر کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں اور اس مقصد کے لئے ایسی ٹولیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے جو بظاہر مسلمان نظر آتے ہیں اور مذہبی ٹولہ کی حیثیت سے اپنی شناخت بنائے ہوئے ہیں لیکن ان کی کوششیں مسلمانوں کے درمیان نفاق پیدا کرتے ہوئے راسخ العقیدہ مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔ حکومت کی گلیاریوں میں اپنا روزگار تلاش کرنے کی کوشش کرنے والے یہ مسلم چہرے عرصہ دراز قبل آشکار ہوچکے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں ملی سرگرمیوں کا حصہ بنانے کی کوشش کرنے والے سیاستدان اور مذہبی تنظیمیں اب شہریوں کے لئے مشکوک ہونے لگی ہیں کہ آخر ان کی ایسی کیا مجبوریاں ہیں جو ان چہروں کو اپنے شہ نشین پر جگہ فراہم کرتے ہیں ۔ شہر حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ملک کی مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد جو مذہبی مکھوٹا اوڑھ کرملت اسلامیہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں وہ ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرتے ہوئے اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو مرکزی حکومت کی جانب سے رچی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کے نظریات سے اتفاق کرنے والے قائدین نے متعدد مرتبہ اپنے بیانات میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو مسلکی خطوط پر منقسم کرتے ہوئے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے وسیع منصوبہ رکھتے ہیں۔ تلنگانہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے فرقہ پرستی کو کچلنے کی کامیاب کوشش کے بعد اب مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیداکرتے ہوئے ایسے طبقات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جانے لگی ہے جو راسخ العقیدہ تصور کئے جاتے ہیں ۔مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لئے کی جانے والی ان کوششوں کا سدباب امت مسلمہ کے ہر اس فرد کی ذمہ داری ہے جو ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو مستحکم کرنے کے خلاف ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست میں کسی بھی طرح سے اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان بڑھ رہے اختلافات کا فائدہ اٹھانے کے لئے وہ مذہبی ٹولے بھی سرگرم ہوچکے ہیں جو مرکزی حکومت کی گلیاریوں میں ارباب اقتدار کی چاپلوسی کرتے ہیں اور یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ عوام اور حکومت کے درمیان برج کا کام انجام دے رہے ہیں۔ریاست کی مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے علاوہ ملی تنظیموں کے ذمہ داروں کو اب چوکنا رہتے ہوئے ایسے ضمیر فروشوں کو اپنی محافل سے دور کرتے ہوئے ان کے چہروں پر پڑے نقاب الٹنے کے اقدامات کرنے چاہئے ۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کو جو انہیں اپنے اجلاسوں اور شہ نشین پر مدعو کر رہے ہیں اپنا خود کا محاسبہ کرنا چاہئے کیونکہ ان دلالوں کی موجودگی ان اجلاسوں اور شہ نشینوں کو بھی رسواء کرنے کاسبب بن رہی ہے جو کہ اتحاد امت اور ملت کی اجتماعیت کا پیغام دینے کے لئے منعقد کی جاتی ہیں۔م