ریوتھی نے کہا”داغوں کو فوری اکٹھا کیاجانا چاہئے کیونکہ وہ اس کو مٹانے کی کوشش کریں گے“۔
توتکرن۔اسٹیشن سے وابستہ ایک خاتون ہیڈ کانسٹبل نے عدالتی تحقیقات کے دوران بتایا کہ ساتھنکولم پولیس اسٹیشن کے پولیس جوانوں نے ایک متوفی بات او ربیٹے دونوں کو رات بھر بے رحمی کے ساتھ مبینہ طور پر لاٹھیوں سے پیٹا او رمارا تھااور ٹیبل پر خون کے دھبے لگے ہوئے تھے۔
مدراس ہائی کورٹ کی مدروائی بنچ جو مذکورہ اموات کی تحقیقات کررہے جوڈیثرل مجسٹریٹ کو پیش کردہ اپنی چارصفحات کے بیان میں ہیڈ کانسٹبل ریوتھی نے ذکر کیاکہ انہیں حقائق کا انکشاف اگر وہ کرتی ہیں تو ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
مذکورہ مدراس ہائی کورٹ جس نے مبینہ طور پر پولیس بربریت کا شکار ہونے والے دونوں پی جیاراج اور بینکنس کی اموات کی جانچ کو منگل کے روز ڈی ایس پی انل کمار کے تحت سی بی سی ائی ڈی کے سپرد تحقیقات کردی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=wv0lOuBqrU4&feature=emb_title
رویتھی کو سلامتی کی یقین دہانی
رویتھی اور ان کی فیملی کے تحفظ کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔اپنے بیان میں رویتھی نے جے ایم سے بتایا کہ مذکورہ دونوں افرادجہاں ”رات بھر پولیس جوان(ساتھنکولم پولیس اسٹیشن) میں لاٹھیوں سے پیٹائی کی تھی۔
اس کی وجہہ سے لاٹھیو ں اور ٹیبل پر خون کے دھبے ہیں اور انہوں نے کہاکہ (دھبے) فوری اکٹھا کئے جانے چاہئے کیونکہ وہ (پولیس جوان) وہ اسکو مٹانے کی کوشش کریں گے“۔
مذکورہ جے ایم نے پولیس اسٹیشن میں جوانوں سے عدم تعاون کا الزام لگایاہے‘ بشمول جب ان سے لاٹھیوں حوالے کرنے کو کہاگیا اور کہاکہ جب مذکورہ جوانوں کی نگرانی کرنے والے ان سے مطالبہ کیا اس کے بعد انہیں اس کی ”تعمیل“ کی ہے۔
ان میں سے ایک لاٹھیوں کی تلاش کے دوران دیوار پھلانگ کر فرار ہوگیاتھا۔انہوں نے مزید کہاکہ ریویتھی نے اس وقت تک اپنے بیان پر فوری دستخط نہیں کیا جب تک انہیں سلامتی کا یقین نہیں دلایاگیاتھا۔
کانسٹبل نے ناپسندیدہ ریمارس دئے
مذکورہ جے ایم نے کہاکہ 28جون کے روز پولیس اسٹیشن میں رات بھر ان سے تعاون نہیں کیاگیا‘ او ران میں سے ایک نے ”دھمکی دینے والی زبان کا استعمال کیا“یہاں تک کے ایک کانسٹبل نے ان کے خلاف ناپسندیدہ الفاظ کا استعمال کیاہے۔
اتفاقی طور پر تین عہدیداروں اے ایس پی ڈی کمار‘ ڈی ایس پی سی پراتھاپن اور کانسٹبل مہاراجن نے منگل کے روز ہائی کورٹ میں اس معاملے پر سمن جاری کئے جانے کے بعد عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔
مذکورہ کانسٹبل نے عدالت کو بتایاکہ وہ بہت ”دباؤ“ میں تھے اور غلطی سے جوڈیژل مجسٹریٹ کے خلاف ریمارکس کیاتھا۔
مذکورہ جے ایم نے مزید بتایا کہ پولیس اسٹیشن میں نصب سی سی ٹی وی کی ہارٹ ڈسک کی کچھ اس طرح تشکیل دیاگیاتھا کہ ایک ٹیرا بائیڈ میں موثر جگہ ہونے کے باوجود اس وقت کی فوٹیج ”خود بخودہداف“ ہوگئی ہے۔
مذکورہ پولیس اسٹیشن میں جہاں پر واقعہ پیش آیا متعین تمام پولیس جوانوں کا تبادلہ کردیاگیاہے۔
جب سے تاملناڈو حکومتنے اس معاملے کو سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی ائی) کے سپرد کیاہے‘ مذکورہ عدالت کی جانب سے معاملے کو سی بی سی ائی ڈی کی سی بی ائی کو جانچ حوالے کرنے تک شواہد غائب ہوسکتے ہیں