تبریز کا قتل ہوا ہے‘ ہماری رپورٹ کو غلط انداز میں پیش کیاجارہا ہے۔پوسٹ کرنے والے ڈاکٹرس کا استفسار۔ ویڈیو

,

   

چند ماہ قبل جھارکھنڈ میں تبریز انصاری نامی ایک نوجوان کو ہجومی تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیاگیاتھا۔ اس ضمن میں پولیس نے ملزمین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج بھی کیا۔ مگر پوسٹ مارٹم رپورٹ نے اس واقعہ کو ایک نیا موڑ دیدیا ہے۔

رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد پولیس نے بڑی عجلت میں ملزمین پر درج قتل کے دفعات کو ہٹادیاہے۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تبریز انصاری کے قتل کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر ثبوت کے طور پر موجود ہے۔

اس واقعہ کو کئی ٹیلی ویژن نیوز چیانلوں نے دیکھایا۔ خوف او ردہشت کا ماحول پیدا کرنے کی غرض سے ہندوفرقہ پرست تنظیموں نے تبریز کے ساتھ کی جانے والی بربریت پر مشتمل ویڈیوز کی سوشیل میڈیاپر بھی گشت کرائی۔

https://www.youtube.com/watch?v=7VoUO1RNbZA

مگر اس کے باوجودپولیس نے مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر تبریز انصاری کی موت کا سبب قلب پر حملہ قراردے کر ملزمین کوبچانے کی کوشش کررہی ہے۔

افسوس تو اس بات کا ہے حکومت اور پولیس جس پر غیر جانبداری لازمی ہے تبریز کے قاتلو ں کو بچانے میں سرگرم رول ادا کررہی ہے۔

 

حالانکہ اس ضمن میں پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس نے واضح کردیاہے کہ تبریز انصاری کا قتل ہوا ہے۔

مختلف میڈیااداروں کی جانب سے پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس کا اس ضمن میں بیان بھی دیکھایاجارہا ہے۔ مذکورہ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کی رپورٹ کو غلط انداز میں پیش کیاہے۔

حالانکہ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ تبریز کی موت صرف قلب پر حملے کی وجہہ سے ہوئی ہے۔ رپورٹ میں واضح طور پر تبریز کے اندرونی اور بیرونی زخموں کا ذکر کیاگیا ہے۔

واضح رہے کے تین ماہ قبل جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کو کھنبے سے باندھ کر بے دردی سے پیٹا گیاتھا اور انہیں جبری طور پر ’جئے شری رام‘ کانعرہ لگانے پر بھی مجبور کیاگیاتھا۔

اس واقعہ کا ویڈیو وائیرل ہونے کے بعد پھر ایک مرتبہ ہجومی تشدد کے واقعات پر قومی سطح پر بحث چھڑ گئی اور جھارکھنڈ حکومت کے ساتھ مرکزی حکومت کو بھی تنقیدوں کا نشانہ بنایاجانے لگاتھا۔