تبلیغی جماعت کے ارکان ‘ بلی کا بکرا

   

بمبئی ہائیکورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے بالآخر وہی ریمارک کئے ہیں جو تقریبا سارا ملک کہتا رہا ہے ۔ سوائے کچھ گودی میڈیا کے زر خرید اینکروں کے اور کچھ فرقہ پرست جنونیوں کے جنہوں نے کورونا وائرس کی وباء کے ابتداء میں تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانے اور سماج میں زہر گھولنے کی کوشش کی تھی ۔ جس وقت ملک بھر میں چند ہزار کورونا مریض تھے اور انتہائی معمولی رفتار سے کورونا پھیل رہا تھا اس وقت زر خرید میڈیا کے اینکروں نے چیخ چیخ کر تبلیغی جماعت کے ارکان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی اور ایک مخصوص فرقہ سے اپنی منافرت کا اظہار کیا تھا ۔ بمبئی ہائیکورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے آج 34 افراد کے خلاف درج مقدمات کو خارج کردیا جو تبلیغی جماعت کے ارکان تھے ۔ ان میں 28 بیرونی تبلیغی ارکان بھی شامل تھے ۔ عدالت کا یہ ریمارک انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں معزز ججس نے کہا کہ ان افراد کو عملا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کے خلاف یہ کارروائی محض اس لئے کی گئی کیونکہ ایک مخصوص مذہب سے ان کا تعلق تھا ۔ عدالت نے یہ بھی ریمارک کیا کہ ایک سیاسی حکومت کسی وباء یا آفت سماوی کے وقت میں کسی کو بلی کا بکرا بنانے کی تلاش میں رہتی ہے اور جو حالات ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان بیرونی شہریوں کو بلی کا بکرا بنانے کیلئے منتخب کیا گیا تھا ۔ جسٹس ٹی وی نلاواڈے اور جسٹس ایم جی سیولیکر پر مشتمل بنچ نے یہ ریمارک کئے ہیں جس سے یہ واضح ہوگیا کہ کورونا وباء کے دور میں جب تبلیغی جماعت کو نشانہ بنایا گیا تو اس وقت عوام کی حکومت پر برہمی کا رخ تبدیل کرنا اس کا مقصد تھا ۔ تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانے کا مقصد سماج میں فرقہ وارانہ سطح پر منافرت پھیلانا تھا اور ایک مخصوص فرقہ سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنانا تھا ۔ حالانکہ سماج کے کئی گوشوں کی جانب سے یہ وضاحت کی جا رہی تھی کہ کورونا کسی ذات پات یا مذہب کی بنیاد پر نہیں پھیلا ہے اور نہ ہی اس کیلئے کسی مذہب کو ذمہ دار قرار دیا جاسکتا ہے لیکن گودی میڈیا کے زر خرید اینکروں نے ‘ جو محض ٹی وی ریٹنگ کیلئے اور سیاسی آقاوں کی چاپلوسی کیلئے کچھ بھی کرگذرتے ہیں ‘ اس بات کو تسلیم کرنے کی بجائے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش کی تھی ۔

دہلی کے نظام الدین مرکز کے تعلق سے رکیک جملے استعمال کئے گئے تھے ۔ عدالت نے آج ایف آئی آر خارج کرتے ہوئے جو ریمارکس کئے ہیں ان سے کم از کم زر خرید اینکروں کی اور ان کے سیاسی آقاوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ عدالت نے یہ بھی ریمارک کیا کہ جو ہندوستانی شہری نہیں ہیں اور بیرونی شہری ہیں انہیں اظہار خیال کی آزادی دستور ہند نے نہیں دی ہے لیکن اگر انہیں ویزا جاری کیا جاتا ہے اور وہ اس کے مطابق ہندوستان آتے ہیں تو انہیں اپنے مذہب پر عمل آوری کرنے کی اجازت ضرور مل جاتی ہے ۔ عدالت کا یہ ریمارک بھی سبھی کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے ۔ ہندوستان مذہبی رواداری والا ملک ہے ۔ یہاں اپنے قوانین ہیں۔ دستور ہے اور ان کی پابندی ہر ہندوستانی کیلئے لازمی ہے ۔ تاہم محض لا یعنی باتوں کو بنیاد بناتے ہوئے کسی ایک مخصوص فرقہ یا جماعت یا مذہب کے خلاف نفرت پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ نہ ہمارے ملک کے دستور نے یہ اجازت دی ہے اور نہ ہی ہمارا قانون اس کی اجازت دیتا ہے ۔ اس بات کو سبھی کو ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے ۔ خاص طور پر زر خرید میڈیا کے اینکروں کو فرقہ وارانہ منافرت پھیلاتے ہوئے ملک کے امن و سکون کو درہم برہم کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔

محض چاپلوسی کی کوشش میں ملک کی پرامن فضاء کو درہم برہم کرنا ملک کی خدمت نہیں ہوسکتی ۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ خاص طور پر کچھ فرقہ پرست جنونی اور زر خرید میڈیا کے اینکرس سیاسی چاپلوسی میں ملک کی فضاء کو متاثر کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں۔ اب جبکہ عدالت نے مقدمات کو خارج کردیا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ انہیں ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا ہے تو پھر اب ان اینکروں کو اور مقدمات کا اندراج کرنے والی اتھاریٹیز کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہیں مستقبل میں ایسے کسی اقدام سے گریز کرنے کی ضرورت ہے جن کو عدالتوں میں تسلیم نہ کیا جائے ۔ انہیں ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی قیمت پر چاپلوسی سے گریز کرنا چاہئے ۔

بہار ‘ این ڈی اے میں اختلافات
بہار میں جیسے جیسے اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آتا جا رہا ہے این ڈی اے حلیف جماعتوںمیںاختلافات بھی ابھرکر سامنے آنے لگے ہیں۔ نتیش کمار حکومت کو وقفہ وقفہ سے تنقید کا نشانہ بنانے والے لوک جن شکتی پارٹی کے صدر چراغ پاسوان نے ایک بار پھر نتیش کمار حکومت کو نشانہ بنایا اور ان کا کہنا ہے کہ بہارسے جو وعدے کئے گئے تھے ان میں سے کئی وعدوں کی تکمیل نہیں ہوسکی ہے ۔ وہ اس بات کا اعتراف بھی کرتے ہیں کہ ایل جے پی اور جے ڈی یو میں کئی اختلافات ہیں اور وہ بہار میں کورونا وباء کے دوران ہی انتخابات کروانے کے تعلق سے تحفظات بھی رکھتے ہیں اور ان سے انہوں نے الیکشن کمیشن کو واقف بھی کروادیا ہے ۔ چراغ پاسوان نے کہا کہ بہار کو کورونا وباء اور سیلاب جیسے مسائل کا سامنا ہے اور انہیں امید تھی کہ چیف منسٹر نتیش کمار بہتر کارکردگی انجام دینگے لیکن انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ بہار میں آئندہ چند مہینوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور ایسے میں این ڈی اے کی ایک اہم حلیف جماعت کی جانب سے اس طرح کے تبصرے این ڈی اے اتحاد کیلئے اچھی علامت نہیں ہوسکتے ۔ چراغ پاسوان ایک طرح سے وہی الفاظ استعمال کر رہے ہیں جو اکثر اپوزیشن جماعتیں استعمال کرتی رہی ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نتیش کمار کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں رہی ہے ۔ عین انتخابات سے قبل اس طرح کی بیان بازیاں این ڈی اے کیلئے تشویش کا باعث ہوسکتی ہیں اور ان سے اپوزیشن جماعتیں فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔