ترکی: ناکام بغاوت میں ملوث 27 پائلٹوں کو عمر قید کی سزا

   

انقرہ : ترکی نے صدر رجب طیب اردغان کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے جرم میں 27سابق پائلٹ اور دیگر مشتبہ افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے الزام عائد کیا تھاکہ بغاوت کی کوشش محمد فتح اللہ گولن نامی دینی مبلغ کے پیروکاروں کا کام ہے۔ فتح اللہ گولن امریکی ریاست پنسلوانیا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہائش پذیر ہیں، جو کبھی اردغان کے اتحادی تھے مگر اب امریکا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ 2016 میں کی گئی اس ناکام بغاوت کے نتیجے میں کم از کم 251 افراد ہلاک اور 2ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے اور یہ اردغان کے اقتدار اور ہم عصرترک قیادت کے لیے فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ملک کی سب سے بڑی عدالت سیکیورٹی فورسز کے درجنوں اہلکاروں اور وکلا سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی اور مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ کے سربراہ نے احتجاج کرنے والے ایک شخص کو بیٹھنے کا حکم دیتے ہوئے اپنا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ جج نے دارالحکومت انقرہ اور شہریوں پر بمباری کرنے والے فضائیہ کے پائلٹوں کو عمر قید کی سزا سنائی جہاں یہ بمباری بھی بغاوت کی کارروائی کا ایک حصہ تھی۔ ان افراد پر قتل، آئین کو توڑنے اور اردغان کے قتل کی کوشش کرنے کا الزام تھا۔ متاثرہ خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ ایک آج انصاف ہو گیا، ہمارا ماننا ہے کہ سزائیں موجودہ قوانین کے حساب سے دی گئیں اور ہم مطمئن ہیں۔ بغاوت کی ناکام کوشش کے دوران اس وقت کے فوجی سربراہ چیف آف جنرل اسٹاف ہلوسی اکر اور دیگر صف اول کے کمانڈرز کو ایک رات کیلئے فوجی اڈے پر حبس بے جا میں رکھا گیا تھا جس کے بعد 16جولائی کی صبح انہیں رہا کرا لیا گیا۔ ایف ۔ 16 طیاروں نے تین مرتبہ پارلیمنٹ، صدارتی محل کے قریب واقع سڑک، فوجی ہیڈ کوارٹرز اور انقرہ پولیس کے صدر دفتر پر بمباری کی تھی۔ جس وقت یہ حملہ کیا گیا ،اس وقت صدر اردغان جنوبی ترکی میں چھٹیاں منا رہے تھے۔ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 68افراد اور 200 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ منصوبہ سازوں کو فوجی اڈے میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرنے والے 9 افراد کو بھی قتل کردیا گیا تھا۔