تلنگانہ ریاست کے اضلاع کی دوبارہ تنظیم جدید

   

حلقہ پارلیمنٹ کی سرحدوں کی بنیاد پر اضلاع کا تعین کرنے کا منصوبہ
حیدرآباد۔27۔مارچ(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے اضلاع کی دوبارہ تنظیم جدید کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ کے 33 اضلاع کو 17 میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کا جائزہ لیا جا نے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ کے اضلاع کی تنظیم جدید کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ ریاست میں موجود لوک سبھا حلقہ جات کو اضلاع میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ ارکان پارلیمان کو اپنے اپنے حلقہ جات لوک سبھا کو بہتر طور پر ترقی دینے میں آسانی ہوسکے علاوہ ازیں ریاست میں نظم و نسق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ریونت ریڈی حکومت کی جانب سے اس منصوبہ پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے اقدامات کا جائزہ لیا جا رہاہے۔ سابقہ حکومت نے تشکیل تلنگانہ کے بعد تلنگانہ کے 10 اضلاع کو 33 اضلاع میں منقسم کرتے ہوئے اضلاع کی تنظیم جدید کا عمل مکمل کیا تھا لیکن عہدیداروں کی قلت و دیگر مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے موجودہ حکومت کی جانب سے یہ استدلال پیش کیا جا رہاہے کہ ریاست میں انتظامی امور کو بہتر بنانے کے سلسلہ میں اقدامات کے طورپر اضلاع کی تعداد میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے تیار کئے جانے والے اس منصوبہ کے مطابق اب جو اضلاع کی تنظیم جدید ہوگی وہ حلقہ جات پارلیمان کی سرحدوں کی بنیاد پر ہوگی اور ارکان پارلیمان کو اپنے ضلع کے متعلق تمام تفصیلات حاصل کرنے میں کسی بھی طرح کی کوئی دشواری نہیں ہوگی۔بتایاجاتا ہے کہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے حلقہ لوک سبھا کی سرحدوں کی بنیاد پر اضلاع کی نئی تنظیم جدید کا جو منصوبہ تیار کیا ہے اس کے پس پردہ محرکات ان کے حلقہ پارلیمان ملکاجگری کی تفصیلات کے حصول کی کوشش میں ہونے والی دشواریاں ہیں کیونکہ وہ جس وقت رکن پارلیمنٹ ملکاجگری ہوا کرتے تھے انہیں اپنے حلقہ کا ڈاٹا حاصل کرنے میں کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھاکیونکہ تمام تر تفصیلات ضلع کلکٹریٹ کی سطح پر ہوتی ہیں ۔ انہو ںنے اپنی رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے معیاد کے دوران کئی مرتبہ اس بات کو محسوس کیا تھا۔ حکومت کے ذرائع کے مطابق اندرون چند ماہ ریاستی حکومت کی جانب سے جوڈیشیل کمیشن کی تشکیل عمل میں لاتے ہوئے تلنگانہ کے اضلاع کی تنظیم جدید کا عمل شروع کردیا جائے گا اور اس عمل کی تکمیل کے دوران نظم و نسق کو بہتر بنانے کے امور پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور معینہ وقت کے دوران اس عمل کو مکمل کرلیا جائے گا۔3