تلنگانہ میں این پی آر نہیں

   

کرکے اک دوسرے سے عہدِوفا
آؤ … کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
تلنگانہ میں این پی آر نہیں
چیف منسٹر تلنگانہ چندرشیکھر راؤ نے ریاست میں این پی آر پر عمل آوری سے متعلق واضح کیا ہیکہ اس کے فارمیٹ میں تبدیلی کے بغیر وہ این پی آر پر عمل آوری کی ہدایت نہیں دیں گے۔ این پی آر کودراصل مسلمانوں کو بے وطن کرنے والا پہلا وار سمجھا جارہا ہے۔ این پی آر میں اس مرتبہ پانچ نئے سوالات شامل کئے گئے ہیںجس کے تحت ہر شہری سے اس کی تفصیلات حاصل کرنے کے ساتھ آدھار کارڈ، راشن کارڈ، آئی ڈی پروف، پاسپورٹ، ٹیلیفون نمبر وغیرہ کو بھی تحریر کیا جائے گا۔ اس کے بعد یہ این پی آر مرکزی حکومت کیلئے ایک اہم ڈیٹا بن جائے گا جس کی مدد سے وہ اپنے مخالف مسلم منصوبوں کو روبہ عمل لائے گی۔ این پی آر کے ڈیٹا کے ذریعہ مسلمانوں کی نشاندہی کی جائے گی اور ان سے ان کے ہندوستانی شہری ہونے کا ثبوت مانگا جائے گا۔ ثبوت پیش نہ کرنے پر وہ مشکوک شہری ہوں گے اور انہیں بے وطن قرار دے کر حکومت کے تیار کردہ ڈیٹنشن سنٹرس میں رکھا جائے گا۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہیکہ این پی آر، این آر سی اور سی اے اے کے بعد پانچ تا 10 کروڑ مسلمانوں کو بے وطن کردیا جائے گا۔ یہ ایک بڑی سازش کو انجام دینے کا عمل ہے۔ اس لئے ملک بھر میں سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے این پی آر، این آر سی اور سی اے اے میں پائی جانے والی خرابیوں کو حذف کرکے ہی سی اے اے کی پہلی سیڑھی این پی آر کو شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر ان کا موقف واضح ہے تو پھر یہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر کے تعلق سے یہی کہا جارہا تھا کہ انہوں نے تلنگانہ میں این پی آر پر عمل شروع کرتے ہوئے مرکز کی بی جے پی حکومت کے اشاروں پر کام کریں گے لیکن اب ان سے منسوب بیان کے منظرعام پر آنے کے بعد شہریوں کے اندر اب بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ آیا واقعی چیف منسٹر کے سی آر ریاست تلنگانہ میں این پی آر کو نافذ نہیں کریں گے۔ چیف منسٹر کے اس اہم ترین فیصلے کو ازخود سامنے لائے لیکن ٹی آر ایس کے ذرائع سے یہ بات پرگتی بھون کے باہر افشا کی گئی اس میں کس حد تک سچائی ہے اور چیف منسٹر کے اس عزم کے پیچھے کیا خفیہ پالیسی کارفرما ہے یہ کہا نہیں جاسکتا۔ تاہم کے سی آر سے منسوب یہ بیان کہ تلنگانہ میں این پی آر پر عمل آوری نہیں ہوگی تو تلنگانہ عوام کو کچھ راحت ملی ہے۔ چیف منسٹر نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے حال ہی میں مرکز کے ان فیصلوں پر تنقید کی تھی اور تلنگانہ عوام کو یاد دلایا تھا کہ ٹی آر ایس اس طرح کے غلط فیصلوں کے خلاف ہے یہ قوانین سراسر غلط ہیں۔ چیف منسٹر نے زور دے کر کہا تھا کہ ان کی پارٹی ٹی آر ایس اس طرح کے ’’تماشوں‘‘ کا حصہ نہیں بنے گی۔ ان قوانین پر چیف منسٹر کے موقف کو معلوم کرنے کی کوشش کرنے والی اپوزیشن کانگریس کو بھی انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر جیسے قوانین نے ملک کے اندر بوچھال پیدا کردیا یہ۔ عوام کے اندر بے چینی پیدا ہوچکی ہے۔ جگہ جگہ ان قوانین کی مخالفت میں احتجاج ہورہے ہیں۔ جب کسی قانون کے خلاف عوام کی بڑی تعداد اٹھ کھڑی ہوتی ہے تو یہ تشویش کا معاملہ ہوتا ہے لیکن مودی حکومت نے اپنی حکمرانی کے فرائض کو فراموش کرکے نفرت کا ماحول گرم کیا ہے۔ اس حکومت کے کارندے زہر اگلتے ہوئے فساد کا مؤجب بن رہے ہیں۔ یہ تمام تلخیاں اور خرابیاں حکومت کی سازشوں کی کوکھ سے جنم لے چکی ہیں تو سپریم کورٹ کو اپنے طور پر کارروائی کرتے ہوئے مرکز کے اس فیصلہ کو کالعدم کرنا یا اس فیصلہ پر حکم التوا سنانے کی ضرورت تھی لیکن سپریم کورٹ نے مرکز کو جواب داخل کرنے کی مہلت دی ہے۔ چار ہفتوں کے اندر مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دیا جائے گا۔ اسی طرح کے حلف ناموں سے ملک کی سیکولر فضاء کو کچھ راحت ملتی ہے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ سپریم کورٹ اب تک اپنے طور پر کارروائی نہیں کی اور نہ ہی پولیس کو ایسا کرنے سے باز رکھا۔ سپریم کورٹ اگر دستور اور قانون کی کتابوں کا حوالہ دے تو شاید عوام الناس کی پریشانیاں دور ہوں گے۔
کورونا وائرس سے شیئر مارکٹ میں شدید گراوٹ
چین میں کوروناوائرس کے کیس دن بہ دن بڑھ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عالمی شیئر مارکٹ بھی شدید گراوٹ کا شکار بن رہا ہے۔ یہ صورتحال تمام متمول افراد کیلئے خودکشی کرلینے کے مترادف ہے۔ ہندوستان میں تمام سنسکس مسابقت کنندگان کو خسارہ سے دوچار ہونا پڑا۔ ٹاٹا اسٹیل، ٹیک مہندرا، انفوسیز، مہندرا اینڈ مہندرا، بجاج فینانس، ایچ سی ایل ڈیک، ریلائنس انڈسٹری میں بھاری نقصانات درج کئے جارہے ہیں۔ گذشتہ ہفتہ تک چین کے کورونا وائرس پر قابو پالینے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے اسٹاک مارکٹ پر خاص کر عالمی معیشت کو دھکہ نہ پہنچنے کی امید پیدا ہوئی تھی لیکن گذرتے دن کے ساتھ وائرس نے عالمی معیشت پر کاری ضرب لگائی ہے۔ چین سے نکل کر یہ وائرس دیگر کئی ملکوں میں پھیل گیا ہے جس کے بعد صورتحال مزید سنگین ہوگئی۔ شنگھائی، ہانگ کانگ، سیول اور ٹوکیو کے اسٹاک مارکٹ میں شیئرز 4 فیصد نیچے گر گئے ہیں۔ صرف 5 دن میں سنسکس کو 3000 پوائنٹس کا نقصان ہوا ہے تو یہ تشویشناک بات ہے۔ عوام کے 12 لاکھ کروڑ روپئے یوں ہی ختم ہوگئے۔ ایسے میں ہندوستانی مارکٹ کو خسارہ سے یا گراوٹ سے بچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہوگی۔ اب آنے والے ہفتہ پر ہی مارکٹ کی نگاہیں حکومت پر ٹکی ہوں گی کیونکہ حکومت ہند کی جانب سے ایس بی آئی کارڈس آئی پی او اور RITES OFS کا بے چینی سے انتظار کیا جارہا ہے۔ ملک کی سب سے بڑی صنعت ریلائنس کے مالک مکیش امبانی نے اپنے خواب بیان کرتے ہوئے عوام کو بھی خواب دکھایا ہے کہ آئندہ 10 سال میں ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا معاشی طاقتور ملک بنے گا۔ ان خوابوںکے درمیان کوروناوائرس جیسی وباء معیشت کو ایک خطرناک سمت میں لے جارہی ہے۔ اس سے عالمی معیشت کا مستقبل کیسا ہوگا یہ غور طلب ہے۔ یہ ایک شدید جھٹکہ ہے اور ایسے حالات سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر ہنگامی اقدامات نہیں کئے گئے تو عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوجائے گا۔