تلنگانہ میں تمام شعبوں میں ترقی ‘گورنر کے خطبہ سے حقائق کا اظہار

   

اقلیتوں کے 2000 کروڑ روپئے کا بجٹ ‘ تاحال 900 کروڑ روپئے منظور ‘ کونسل میں محمد محمود کابیان
حیدرآباد۔20جنوری(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ ریاست کے تمام شعبہ جات میں ترقی کو یقینی بنارہی ہے اور عوام نے تلنگانہ راشٹر سمیتی پر اعتماد کرتے ہوئے دوسری معیاد کیلئے حکمرانی کا موقع فراہم کیا ہے۔ گورنر تلنگانہ و آندھرا پردیش ای ایس ایل نرسمہن کا ریاست کے دونوں ایوانوں سے مشترکہ خطبہ حقیقت کا عکاس ہے اور باریک بینی سے حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد تیار کیا گیا ہے ۔ ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے تلنگانہ قانون ساز کونسل میں گورنر کے خطبہ پر اظہار تشکر مباحث کا جواب دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہا رکیا ۔انہوں نے حکومت کی جانب سے جواب کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ ریاست میں اقلیتی بجٹ 2000 کروڑ مختص کیا گیا ہے جس میں 900 کروڑ روپئے اب تک منظور کئے جاچکے ہیں اور 500 کروڑ جاری کئے جاچکے ہیں۔ محمد محمود علی نے بتایاکہ مابقی بجٹ جلد جاری کیا جائے گا۔انہو ں نے 12فیصد تحفظات کے سلسلہ میں محمد علی شبیر کی جانب سے کئے گئے استفسار پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کے خطبہ میں موجود 12 فیصد اقلیتی تحفظات کا تذکرہ درحقیقت مسلم اقلیت کیلئے 12فیصد تحفظات ہی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں 65لاکھ کی مسلم آبادی کیلئے 2000کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ ملک میں 35 کروڑ اقلیتی آبادی کیلئے حکومت ہند نے صرف 4ہزار 700 کروڑ کا بجٹ مختص کیا ہے۔ جناب محمد محمود علی نے ریاستی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ڈبل بیڈ روم اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد اس اسکیم پر بھی مؤثر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے گا۔ ریاستی وزیر داخلہ نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست میں پہلی مرتبہ اراضیات کے ریکارڈس کو باقاعدہ بنانے کے اقدامات کئے گئے اور زرعی اراضیات کو زر خیز بنانے کی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے شادی مبارک اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 4 برسوں میں 634 کروڑ روپئے اس اسکیم پر خرچ کئے گئے جس میں 1لاکھ 665 مسلمانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔تلنگانہ قانون ساز کونسل میں گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر مباحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ ریاست میں قیام تلنگانہ کے وقت 1لاکھ 112 جائیدادیں مخلوعہ تھیں جن میں 34ہزار 112 جائیدادوں پر تقررات عمل میں لائے گئے ہیں اور 87ہزار جائیدادیں جو مخلوعہ ہیں ان جائیدادوں پر جلد تقررات عمل میں لائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی کی جامعات میں 1067 مخلوعہ جائیداد وں پر تقررات کی کاروائی جلد شروع کی جائے گی ۔