تلنگانہ میں کانگریس کو برتری، 2 مختلف اداروں کی سروے رپورٹ

   

بی جے پی کو دوسرا اور بی آر ایس کو تیسرا مقام، 7 حلقوں میں سخت مقابلہ، جنوبی تلنگانہ پر کانگریس کا کنٹرول
حیدرآباد/21 اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں لوک سبھا چناؤ میں کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس میں سہ رخی مقابلہ کا امکان ہے۔ برسراقتدار کانگریس اسمبلی چناؤ کی کامیابی کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے تو دوسری طرف مرکز میں تیسری مرتبہ اقتدار کا خواب دیکھنے والی بی جے پی نے 10 حلقہ جات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ دس سال تک اقتدار کے بعد اپوزیشن میں آنے والی بی آر ایس اپنے وجود کا احساس دلانے کی کوشش میں ہے۔ تلنگانہ چناؤ پر مختلف اداروں کی جانب سے سروے رپورٹس ہر ہفتہ جاری کی جارہی ہے جن میں کانگریس کی برتری کو ہر سروے رپورٹ میں قبول کیا گیا ۔ سروے رپورٹ میں بی جے پی کو دوسرے اور بی آر ایس کو تیسرے نمبر پر دکھایا گیا ہے۔ تلنگانہ لوک پال میگا سروے کے تحت کانگریس کو 13 تا 15 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی۔ بی جے پی 2 تا 3 نشستوں پر کامیاب ہوگی جبکہ بی آر ایس مجلس کو ایک، ایک نشست پر کامیابی کا امکان ہے۔ تلنگانہ آواز کی جانب سے20 اپریل کو جاری ہفتہ واری سروے میں کانگریس کو 6 تا 8 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی۔ بی جے پی چار تا چھ جبکہ بی آر ایس تین تا پانچ نشستوں پر کامیاب ہوسکتی ہے۔ تلنگانہ آواز نے مجلس کو ایک نشست پر کامیابی کی پیش قیاسی کی ہے۔ سروے کے مطابق بی جے پی کے ووٹ شیئر میں کمی آئی جبکہ بی آر ایس کے ووٹ شیئر میں کسی قدر اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ ایک ہفتہ میں کانگریس کے ووٹ شیئر میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں بی آر ایس کے کئی اہم قائدین کی کانگریس اور بی جے پی میں شمولیت کے باعث کے سی آر کے حق میں عوامی ہمدردی پائی جاتی ہے تاہم ہمدردی کو ووٹ میں تبدیل کرنا آسان نہیں ہے۔ سروے کے مطابق 11.3 فیصد رائے دہندوں نے ابھی تک کسی بھی پارٹی کے حق میں فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ریاست کے 7 اسمبلی حلقہ جات میں سخت مقابلہ درپیش رہے گا۔ جنوبی تلنگانہ میں کانگریس کا غلبہ برقرار رہے گا۔ سروے کے مطابق کانگریس کو 29.3 فیصد ووٹ حاصل ہوں گے جبکہ بی جے پی کو 27.6 فیصد اور بی آر ایس کو 26.8 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام اہم سیاسی پارٹیوں نے بھی ہفتہ واری اساس پر اپنے اپنے اداروں کے ذریعہ سروے کا آغاز کیا ہے تاکہ انتخابی حکمت عملی طئے کرنے میں سہولت ہو۔1