تلنگانہ کے عالیشان مدرسہ عالیہ کے 150 سال کی تکمیل

   


ماہ جنوری میں شاندار پیمانے پر جشن منانے سابق طلباء کا فیصلہ : تیاری کمیٹی کا اجلاس

حیدرآباد ۔ 10 ڈسمبر (پریس نوٹ) ریاست تلنگانہ کے مایہ ناز تعلیمی ادارہ عالیہ ہائی اسکول و جونیر کالج نے اپنے قیام کے 150 سال مکمل کرلئے ہیں۔ سابق ریاست کے حکمران نواب میر عثمان علی خان، بے شمار شہزادگان، نواب مکرم جاہ بہادر جیسی شخصیتوں کو یہاں تعلیم حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے بعد میں اس کو گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول سے موسوم کیا گیا۔ یہاں انٹرمیڈیٹ تک تعلیم ہوتی ہے۔ ماضی میں یہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ حیدرآبادی تہذیب کی تربیت بھی دی جاتی تھی۔ یہ ادارہ پہلے مدرسہ عالیہ کے نام سے مشہور تھا۔ چھٹے نظام نواب میر محبوب علی خان کے دور میں 1872 میں اس وقت کے وزیراعظم سالارجنگ اول نے شاہی خاندان کے بچوں کی تعلیم کیلئے مدرسہ قائم کیا تھا۔ ابتداء میں 10 بچے ہی شریک ہوئے تھے۔ شروع میں دو تین مقامات پر کام کرنے کے بعد یہ اسکول موجودہ مقام پر منتقل کردیا گیا جو نواب ذوالقدر جنگ کی جائیداد تھی۔ یہ مدرسہ ریاست بھر میں بڑی عظمت اور شان و شوکت کا حامل تھا۔ 150 سال کی تکمیل پر مدرسہ عالیہ کے ممتاز سابق طلباء نے شاندار پیمانے پر 150 سالہ جشن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک ابتدائی اجلاس نواب محمود خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ عالیہ کے 45 قدیم طلباء نے شرکت کی۔ تقاریب ماہ جنوری میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلہ میں متنوع تقاریب منعقد ہوں گی۔ ایک کلچرل پروگرام بھی منعقد کیا جائے گا۔ تقاریب کی یادوں کو تازہ رکھنے کے لئے ایک رنگارنگ سوونیئر شائع کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں مختلف سب کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور ایک تیاری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جناب محمد افتخار حسین، جناب سید حامد لطیف، جناب غلام محمد، نواب سید جہانگیر، جناب سید محمد قطب الدین (یوسف ٹیکری)، جناب ساجد پیرزادہ، جناب یوسف جعفر، جناب نورالانبیاء حسینی، جناب سید عبدالمتکبر ارشد پیرزادہ اور دیگر احباب ان تقاریب کیلئے کافی پرجوش ہیں جہاں ان کو مدرسہ کی موجودہ حالت پر افسوس ہے وہ اس کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے کوشش کرنے کا بھی عزم رکھتے ہیں۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست اور جناب غیاث الدین بابو خان کو تیاری کمیٹی کا سرپرست مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اس باوقار مدرسہ کے سابق طالب علم رہ چکے ہیں۔