تلگودیشم رکن وینکٹ ویریا این ٹی آر گھاٹ پر غیر حاضر

   

ٹی آر ایس میں شمولیت کی قیاس آرائیاں دوبارہ شروع، پنچایت انتخابات میں مصروفیت کا بہانہ
حیدرآباد۔ 17 جنوری (سیاست نیوز) تلگودیشم کے رکن اسمبلی ایس وینکٹ ویریا نے آج اسمبلی اجلاس سے غیر حاضر رہتے ہوئے ٹی آر ایس میں شمولیت کی قیاس آرائیوں کو تقویت دی ہے۔ تلگودیشم پارٹی کے تلنگانہ صدر ایل رمنا نے کل اعلان کیا تھا کہ پارٹی کے دونوں ارکان آج صبح 10 بجے این ٹی آر گھاٹ پر آنجہانی این ٹی راما رائو کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ وہاں سے دونوں ارکان ایس وینکٹ ویریا اور ایم ناگیشور رائو اسمبلی اجلاس کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ انہوں نے تلگودیشم ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت کی اطلاعات کو مسترد کردیا تھا۔ آج صبح این ٹی آر گھاٹ پر ایل رمنا کے ساتھ صرف واحد رکن اسمبلی ایم ناگیشور رائو موجود تھے۔ جبکہ ایس وینکٹ ویریا نہیں آئے۔ انہوں نے اسمبلی اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی اور نہ رکنیت کا حلف لیا۔ تلگودیشم پارٹی کی روایت ہے کہ اجلاس میں روانگی سے قبل ارکان این ٹی آر گھاٹ پر حاضری دیتے ہیں۔ ایس وینکٹ ویریا کی غیر حاضری سے سیاسی حلقوں میں پھر ایک بار ان کے بارے میں قیاس آرائیاں تیز ہوچکی ہیں۔ پارٹی قائدین نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کیا تاہم وہ اس یقین کا اظہار کررہے تھے کہ وینکٹ ویریا تلگودیشم میں برقرار رہیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ رکن اسمبلی نے پارٹی کے اعلی قائدین کو اس بات کی اطلاع دی کہ پنچایت انتخابات کے سلسلہ میں پرچہ نامزدگی کے ادخال میں وہ مصروف ہیں لہٰذا وہ بعد میں حیدرآباد آئیں گے۔ اسی دوران رکن اسمبلی ایم ناگیشور رائو نے این ٹی آر گھاٹ پر حاضری کے بعد واضح کردیا کہ وہ عوام کے فیصلے کے مطابق تلگودیشم میں برقرار رہیں گے۔ عوام نے انہیں تلگودیشم کے ٹکٹ پر منتخب کیا ہے اور وہ پارٹی سے دھوکہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں وزارت اور دیگر عہدوں کا پیشکش کیا گیا لیکن وہ تلگودیشم چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ناگیشور رائو نے وینکٹ ویریا کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ان کے سیاسی فیصلوں کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہنا چاہتے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ میں تلگودیشم کے صرف دو ارکان اسمبلی منتخب ہوئے اور دونوں کا تعلق کھمم سے ہے۔ وینکٹ ویریا گزشتہ اسمبلی میں بھی تلگودیشم کے رکن تھے تاہم وہ نوٹ برائے ووٹ اسکام میں ایک ملزم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مقدمہ سے دستبرداری اور وزارت کی پیشکش پر وہ ٹی آر ایس میں شمولیت کا من بناچکے ہیں۔ ٹی آر ایس نے انہیں شمولیت کے لیے اپنے ساتھی رکن کے ساتھ آنے کی شرط رکھی ہے۔