تین لاکھ فلسطینیوں کی زندگی کو خوراک کی قلت سے خطرہ

   

غزہ : غزہ کے 23 لاکھ کے قریب بے گھر ہوکر نقل مکانی پر مجبور ہونے والے فلسطینیوں کیلئے غزہ میں خوراک کی فراہمی اسرائیل نے دو ہفتے سے روک رکھی ہے۔ اونروا کے مطابق 23 جنوری سے اشیائے خورد و نوش غزہ منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ اونروا کے سربراہ فلپ لازارینی کا کہنا ہیکہ اس صورتحال میں 3 لاکھ فلسطینی شہری اس وقت خوراک کی قلت کا شکار ہیں ، جس سے ان شہریوں کی زندگیاں بھی خطرہ میں پڑ سکتی ہیں۔ خطرات کی زد میں جن لاکھوں شہریوں کی بڑی تعداد کا تعلق شمالی اور وسطی غزہ سے ہے۔ کمشنر جنرل فلپ لزاریینی کے مطابق ان کے ادارہ کو دو ہفتے سے زیادہ دن گذر چکے ہیں۔ اس میں خوراک کے علاوہ پانی اور ادویات کی تسیل بھی ممکن نہیں ہوئی ہے۔ دوسرے کئی امدادی اداروں کو بھی غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اونروا کے کمشنر جنرل نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہیکہ رواں سال کی ابتداء سے ہی اسرائیل نے شمالی غزہ میں انسانی بنیادوں پر سامان کی فراہمی روک رکھی ہے۔لازارینی نے لکھا امدادی کارکنوں کی غزہ کے فلسطینیوں تک رسائی کو روکنا انسانی امداد کو جان بچانے سے روکنا ہے۔ ضروری سیاسی ارادہ کے ساتھ اسے آسانی سے پلٹا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے اوچھا کے سربراہ جارجیوس پیٹرو پولوس نے میڈیا سے کہاکہ غزہ کو بھوک اور مایوسی کی بنجر زمین میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ غزہ کے فلسطینیوں کیلئے امدادی سامان لے جانے والے اداروں کو سامان لے جانے سے روکا جا رہا ہے۔