ججوں کے تقررات میں داخل اندازی نظام انصاف کو متاثر کررہی ہے۔ سپریم کورٹ

,

   

نئی دہلی۔ ممبئی ہائی کورٹ کے جج اکھیل اے قریشی کو ایک ہائی کورٹ کے بطور چیف جسٹس مقرر کئے جانے میں طویل تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ

نے پیر کے روز کہاکہ ”اس طرح کے معاملات میں مداخلت کاانتظام نظام انصاف پر اثر پڑے گا اور”ادارے کے لئے بہتر نہیں ہے“۔

سپریم کورٹ کی کمیٹی جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی اور جسٹس اے بابڈو اور این وی رامنا نے 10مئی کے روز سفارش کی تھی کہ جسٹس قریشی کو چیف جسٹس برائے مدھیہ پردیش مقرر کیاجائے‘

جو وہاں پر سب سے سینئر جج ہیں۔مذکورہ مرکزی حکومت نے اس سفارش پر تین ماہ تک کوئی کاروائی نہیں کی‘

جس کی وجہہ سے گجرات ہائی کورٹ کے وکلاء اسوسیشن (جی ایچ سی اے اے) نے مرکز پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ قریشی پر سپریم کورٹ کی کمیٹی کے سفارشات میں رخنہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

گوگوئی‘ جسٹس بابڈو اور ایس عبدالنظیر کی ایک بنچ نے اس مذکورہ پٹیشن کو تسلیم کیا اور سالسیٹر جنرل توشار مہتا کو بتایا کہ کیا حکومت کو سپریم کورٹ سے بات کرنا چاہئے تھا‘ یا پھر عدالتی پہلو یا کالجیم پر انتظامیہ کی جانب سے کوئی پہل نہیں ہونی چاہئے تھی‘

جو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سی جے کے طور پر قریشی کے تقرر کے متعلق 10مئی کو کئے گئے سفارشات کے پس منظر میں ہوسکے۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے درخواست کو تسلیم کرلئے جانے کے بعد‘ مذکورہ محکمہ انصاف واپس گوگوئی کے پا س اگئے‘

اور اسکے لئے 23اور27اگست کے روز کمیونکشن کیا‘ اس مواد کے ساتھ کہ قریشی کو کسی ایک چھوٹے سے ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیاجائے۔

مذکورہ کالجیم نے اس مواد کو 5ستمبر کے روز تسلیم کیا اور اس میں تبدیلی لاتے ہوئے قریشی کو چیف جسٹس آف تریپورہ ہائی کورٹ مقرر کر نے کی سفارش کی۔

تریپورہ کے موجودہ سی جے سنجے کارول کو سی جی جھارکھنڈ مقرر کیاگیا۔حالانکہ مذکورہ کالجیم نے 5ستمبر کے روز فیصلہ لیااور تریپورہ گورنر کے طور پر قریشی کے تقرری کی سفارش حکومت کو روانہ کرنے کے بعد 21ستمبر کو سولہا روز ہوگئے۔

پیرکے روزسی جی ائی کی زیرقیادت بنچ نے جی ایچ سی اے اے کے وکیل اروند داتار کو تازہ سفارشات کے متعلق جانکاری دی جو حکومت کو روانہ کئے گئے ہیں۔

داتار کی درخواست کو زیرالتوا رکھا گیا ہے کیونکہ اس معاملہ میں سپریم کورٹ مزید پیش رفت کاجائزہ لیے گا