جج کی خود سے علیحدگی کے بعد جامعہ تشدد معاملہ منتقل

,

   

ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ اس معاملے کی سنوائی ایڈیشنل جج سونو اگنی ہوتری 18مارچ کو کریں گے۔
نئی دہلی۔جامعہ نگر تشدد سے متعلق ایک معاملہ کو پیر کے روز ایک سیشنس جج کے حال ہی میں شرجیل امام کے بشمول گیارہ ملزمین کو2019کے ایک او رواقعہ سے متعلق فیصلہ میں بری کرنے کے بعد خود کو مقدمہ سے علیحدہ کرلیاہے۔

ایڈیشنل سیشنس جج(اے ایس جے) ارول ورما نے جمعہ کے روز ڈسمبر2019میں جامعہ نگر میں پیش ائے تشدد کے کیس کے ضمن میں سنوائی سے دستبرداری اختیارکرلی تھی۔ مذکورہ کیس کئی لوگوں کے خلاف درج ہوا جس میں اسٹوڈنٹ جہدکار آصف اقبال تنہا بھی ہے۔

ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ اس معاملے کی سنوائی ایڈیشنل جج سونو اگنی ہوتری 18مارچ کو کریں گے۔قبل ازیں ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایس جی ورما پرنسپل ضلع اور سیشنس جج برائے ساکیٹ کور ٹ کو معاملہ منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔

موجودہ کیس میں ملزمین بشمول تنہا‘ میراں حیدر‘ آشو خان‘ قاسم عثمانی‘ محمد حسن‘ محمد جمال‘ محمد سہیل مدثر‘ فہیم ہاشمی‘ سمیر احمد‘ محمد عمر‘ محمد عادل‘ روح الامیر‘ چندن کمار اور ثاقب خان ہیں۔

مذکورہ جامعہ نگر پولیس اسٹیشن نے تشدد کے ضمن میں ایک ایف ائی آر رج کی‘ جو شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں اور پولیس کے درمیان میں تشدد کاسبب بنا تھا۔

اے ایس جے ورما نے ملزمین بشمول امام کو بری کرتے ہوئے پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ حقیقی حملوں کو گھیرنے میں ناکام رہی ہے‘ مذکورہ 11ملزمین کو ”بلی کا بکرے“ بنائے گئے۔