جعلی این او سی کا اصل ملزم عدالت میں خودسپرد

,

   

منی کونڈہ وقف اراضی کیس

دیگر2 ملزمین کی 24 جنوری کو گرفتاری، پولیس تحویل منظور ، کلیدی ملزم امتیاز کو گرفتار کرنے میں پولیس ناکام

گرفتار 2 ملزمین نادرگل اور ملکاجگری کی وقف اراضیات معاملہ میں ملوث !
نامپلی کریمنل کورٹ میں خود سپرد محمد امتیاز کو 14 دن کی عدالتی تحویل

ایس ایم بلال
حیدرآباد 29 جنوری ۔ منی کونڈہ کی وقف اراضی کو پٹہ قرار دیتے ہوئے تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کی جانب سے جاری کئے گئے فرضی این او سی کیس کے کلیدی ملزم محمد امتیاز نے نامپلی کریمنل کورٹ میں خودسپردگی اختیار کرلی جبکہ پولیس اس ملزم کو پکڑنے میں ناکام رہی۔ تفصیلات کے بموجب 25 ڈسمبر 2018 ء کو عابڈس پولیس نے منی کونڈہ کی 4 ایکر وقف اراضی کو پٹہ قرار دے کر این او سی جاری کرنے کی شکایت پر ایک ایف آئی آر جاری کیا تھا۔ پولیس گزشتہ ایک مہینے سے وقف بورڈ اسکام میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی تھی اور 24 جنوری کو اِس کیس کے دو ملزمین محمد ضیاء الدین ساکن سنگارینی کالونی سعیدآباد اور عبدالوہاج خان عرف شیر خان ساکن اولڈ ملک پیٹ سلیم نگر کالونی کو گرفتار کیا تھا۔ اس گرفتاری کو پولیس نے پوشیدہ رکھا تھا۔پولیس نے گرفتاری کے فوری بعد ملزمین کی تفتیش کرنے پر یہ انکشاف ہوا تھا کہ اولڈ ملک پیٹ کے ساکن 55 سالہ محمد امتیاز ولد محمد عبدالصمد نے این او سی تیار کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ پولیس نے امتیاز کے نام کا انکشاف ہونے کے بعد اُس کی گرفتاری کے لئے شدت پیدا کردی تھی اور گرفتار ملزمین کو پولیس تحویل میں لینے کیلئے عدالت سے آج اجازت بھی حاصل کرلی تھی۔ پولیس کو چکمہ دے کر محمد امتیاز نے نامپلی کریمنل کورٹ کے سیکنڈ ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے اجلاس پر آج حاضر ہوکر خودسپردگی کی درخواست داخل کی جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے ملزم کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں دے دیا۔ تحقیقات کے دوران عابڈس پولیس اُس وقت حیرت زدہ ہوگئی جب محمد ضیاء الدین اور عبدالوہاج خان نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیاکہ وہ سابق میں وقف بورڈ کی جانب سے ملکاجگیری اور نادرگُل میں واقع وقف اراضی کی این او سی کے معاملہ میں ملوث ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے بموجب ضیاء الدین اور وہاج خان کے خلاف پولیس عابڈس نے 2017 ء میں ایک مقدمہ جس کا کرائم نمبر 204/2017 (نادرگُل اراضی) اور کرائم نمبر 272/2017 (ملکاجگیری اراضی) کا ایک مقدمہ درج کیا تھا اور اِن دونوں مقدمات کی تحقیقات جاری ہیں۔ عابڈس پولیس اب گرفتار ملزمین کو مذکورہ دو مقدمات میں بھی
پی ٹی وارنٹ پر ریمانڈ حاصل کرے گی۔ کلیدی ملزم محمد امتیاز نے عدالت میں خودسپردگی کے دوران ایک درخواست داخل کی جس میں یہ دعویٰ کیاکہ پولیس اُسے فرضی این او سی مقدمے میں ماخوذ کررہی ہے اور اُس کا اِس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جبکہ پولیس نے عدالت میں اس کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ محمد امتیاز نے ہی منی کونڈہ کی 4 ایکر اراضی سے متعلق این او سی تیار کیا ہے اور چیف ایکزیکٹیو آفیسر کی فرضی دستخط کی ہے۔ تحقیقاتی عہدیداروں کا یہ کہنا ہے کہ محمد امتیاز کو پولیس تحویل میں لینے کے بعد مزید انکشافات ہوسکتے ہیں اور اِس اسکام میں ملوث وقف بورڈ عہدیداروں اور دیگر ملازمین کی شناخت کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ چیف ایکزیکٹیو آفیسر کی دستخط سے 6 اکٹوبر 2018 ء کو کلکٹر رنگاریڈی کے نام پر ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کے تحت موجود منی کونڈہ میں واقع اوقافی اراضی کے 3 سروے نمبرات 250 ، 251 اور 247 اور غیر اوقافی پٹہ اراضی قرار دیا گیا۔ اِس اراضی کی مارکٹ ویالو 100 کروڑ بتائی جاتی ہے۔ اِس ضمن میں 6 اپریل 2006 ء کو حکومت کی جانب سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں مذکورہ تین سروے نمبرات کو وقف قرار دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ روزنامہ سیاست کے 25 ڈسمبر 2018 ء کے شمارہ میں منی کونڈہ وقف اراضی کو پٹہ قرار دیتے ہوئے این او سی کی اجرائی کا انکشاف کیا تھا۔ وقف بورڈ لینڈ مافیا کے سرگرم ہونے کی رپورٹ شائع کی تھی جس پر ہلچل مچ گئی اور عابڈس پولیس اسٹیشن میں دھوکہ دہی، جعلسازی، تلبیس شخصی اور دیگر دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔