جموں میں نرمی کے بغیر تیسرے دن بھی کرفیو جاری

,

   

فوج کا فلیگ مارچ ۔ سماج کے سربرآوردہ افراد سے امن بحالی میں تعاون کی اپیل

جموں 17 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں میں آج اتوار کو تیسرے دن بھی کسی نرمی کے بغیر کرفیو کا سلسلہ جاری رہا جبکہ فوج کی جانب سے حساس علاقوں میں فلیگ مارچ کیا گیا ۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔ سینئر سیول اور پولیس عہدیداروں نے شہر میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے سربرآوردہ افراد سے ملاقاتیں بھی کیں۔ فوج کے داخلی سلامتی سے متعلق کالمس کو کرفیو زدہ علاقوں میں متعین کیا گیا ہے اور آج یہ دستے فلیگ مارچ کرتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ درجنوں افراد کو لا اینڈ آرڈر کی برقراری کیلئے احتیاطی حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ جموں میں جموں کو بڑے پیمانے پر مخالف پاکستان مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا تھا کیونکہ کچھ پرتشدد واقعت پیش آئے تھے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس جموں ایم کے سنہا نے کہا کہ شہر میں کرفیو نافذ ہے اور کل رات بھر یا آج صبح کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ہفتہ کو شہر میں کچھ مقامات پر سنگباری کے معمولی واقعات پیش آئے تھے تاہم بحیثیت مجموعی صورتحال قابو میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے اور اس کے مطابق ہی کرفیوں میں نرمی دینے کے تعلق سے کوئی فیصلہ کیا جائیگا ۔ مسٹر سنہا نے ڈویژن کمشنر جموں سنجیو کمار ورما اور ضلع ڈیولپمنٹ کمشنر جموں رمیش کمار کے ساتھ مختلف مذاہب کے ماننے والے سربرآوردہ افراد سے کل شام ملاقات کی تھی ۔ ان عہدیداروں نے اجلاس کے شرکا سے اپیل کی کہ وہ شہر میں امن و امان کو بحال کرنے میں اپنا رول ادا کریں اور ان عناصر کے عزائم کو ناکام بنائیں جو چاہتے ہیں کہ عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کردیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ قوم مخالف عناصر چاہتے ہیں کہ عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کردیں ۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اتحاد بہت ضروری ہے ۔ ہم متحد رہتے ہوئے قوم مخالف عناصر کے پروپگنڈہ سے بچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو جو دہشت گردانہ حملہ پیش آیا ہے اس کو سمجھنے کیلئے سنجیدگی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کو ہلاک کرنے کے پس پردہ ایک منصوبہ ہے اور یہ منصوبہ سماج کو تقسیم کرنے کا ہے ۔ انہوں نے با اثر شخصیتوں سے اپیل کی کہ وہ نوجوانوں کو اس تعلق سے سمجھائیں اور ان میں شعور بیدار کریں کہ وہ ایسے عناصر کے ہاتھوں آلہ کار بننے سے گریز کریں۔ مسٹر سنہا نے بتایا کہ فوج کے جن دستوں کو کرفیو زدہ علاقوں میں متعین کیا گیا ہے وہاں انہیں حالات پوری طرح قابو میں آنے تک متعین رکھا جائیگا ۔ فی الحال ساری توجہ حالات کو معمول پر لانے پر مرکوز کی جا رہی ہے ۔