جموں وکشمیر ترمیمی قانون‘55صفحات کے قانون میں 52غلطیاں سامنے ائیں

,

   

بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے انقلاب بیور و سے خصوصی بات چیت میں کہاکہ انہوں نے جوبا ت کہی تھی وہ سچ ثابت ہوئی‘ میں جلد بازی میں لیے گئے فیصلے کی حمایت کیسے کرتا اور کیوں کرتا‘ میرا فیصلہ اپنی جگہ درست تھا

نئی دہلی۔صوبہ جموں و کشمیر کو لداخ او رجموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں منتقل کرنے کے لئے جو قانون بنایاگیا تھا اس میں ا ب بے شمار غلطیاں سامنے ائی ہیں۔

اب 55صفحات پر مشتمل قانون میں 52غلطیوں کے حوالے سے سوال اٹھائے جارہے ہیں اور سب سے بھر پور سوال اس بل کی مخالفت کرنے والے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کررہے ہیں او رکہہ رہے ہیں کہ اب لوگوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ آخر میں نے مخالفت کیوں کی تھی؟

۔مرکزی وزرات قانون کی جانب سے اس میں اب اصلاح کی گئی ہے او رباقاعدہ کور ایجنڈہ جاری کیاگیا ہے۔اس سلسلہ میں کنو ردانش علی نے انقلاب بیورو سے خصوصی گفتگو کی او رکہاکہ میں نے جس بات کی مخالفت کی تھی آہ وبات کھل کرسامنے آگئی۔

کنو ردانش علی نے کورایجنڈا کی کاپی دکھاتے ہوئے کہاکہ یہ پہلا موقع ہے کہ55صفحات کے قانون میں 52غلطیاں نکلی ہیں اور صدر جمہوریہ ہند کو اس پر کور ایجنڈہ جاری کرنا پڑا۔

انہو ں نے کہاکہ میں اسی بات کی مخالفت کی تھی کہ مودی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کے تعلق سے جو فیصلہ لیاجارہا ہے او ر جو قانون بنایاجارہا ہے یہ انتہائی عجلت میں لیاجانے والا فیصلہ ہے جس میں بے شمار غلطیاں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ان غلطیوں میں یہ تک غلطی ہے کہ ارٹیکل کو بھی غلط لکھ دیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ جس قانون کو دوگھنٹے میں پاس کردیاگیا اس کو قانون بنانے والے نے ٹھیک ڈھنگ سے پڑھا تک نہیں۔

دیکھا تک نہیں کہ آخر وہ کیاکرنے جارہے ہیں جو کرنے جارہے ہیں اس میں غلطیاں کتنی ہیں۔ ایڈمنسٹریٹر میں جو غلطی‘ ایکٹ میں غلطی‘ ناٹ وتھ اسٹانڈگ کو لکھ دیاگیا ناؤ ویتھ

اسٹیڈنگ 1960کی جگہ1912لکھ دیاگیا او راس قسم کی بے شمار غلطیاں اس میں موجود ہیں جس کو کوئی بھی دیکھ اور پڑھ سکتا ہے۔ کنور دانش علی نے کہاکہ کیااس سے پہلے کبھی ایساہوا ہے؟

۔انہوں نے کہاکہ میں سوال کرتاہوں کہ حکومت ہند سے آخر ایسا کیوں ہوا؟ یہ کس کی غلطی سے ہوا؟۔ اس کے لئے جوابدہی کس کی ہے؟۔

او ریہ کیوں ہوا؟ بی ایس پی لیڈر نے کہاکہ میری مخالفت ہی اسی بات کی تھی کہ آپ پہلے اپوزیشن سے مشورہ کرتے‘ جموں وکشمیر اسمبلی میں بل کو پاس کراتے او راس کے بعد قانون بناتے۔

ہر چیز کو باریکی سے دیکھتے‘ سمجھتے‘ پرکھتے لیکن آپ نے کچھ بھی نہیں کیا‘ یہا ں تک کہ جو قانون بنارہے ہیں اس میں کتنی غلطیاں ہیں یہ تک آپ نے نہیں دیکھا۔کنور دانش علی نے کہاکہ آج میں یہ بات کہہ سکتاہوں کہ میرا فیصلہ بالکل درست تھا۔

میں اپنی جگہ بالکل ٹھیک تھا اور حکومت غلط تھی۔واضح رہے کہ کنو ردانش علی نے اپنی پارٹی کی لائن سے ہٹ کر فیصلہ لیاتھا کہ وہ جموں وکشمیر کے اسٹیٹس کو بدلنے والے بل کی حمایت نہیں کریں گے۔

لوک سبھا میں بی ایس پی کے ہاؤ س لیڈر ہونے کے باوجود انہوں نے اس موضوع پر بولنے سے انکار کردیا او راس بل کی ایک طرح سے مخالفت کی۔

کنور دانش علی کے اس فیصلے بعد انہیں بی ایس پی صدر مایاوتی نے اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹادیا۔

کنو ردانش علی کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹائے جانے کی کافی مخالفت ہوئی تاہم کنور دانش علی پوری طرح سے خاموش رہے او رمایاوتی کو سمجھانے میں کامیاب رہے کہ انہو ں نے

پارٹی کے نظریہ کی مخالفت نہیں کی بلکہ ایک غلط کام کی حمایت نہیں کی کیونکہ ان کا ضمیر اس بات کی اجازت نہیں دے رہاتھا۔ انہوں نے اس سلسل میں کوئی بھی بیان نہیں دیا اور نہ ہی آج وہ کوئی بیان دے رہے ہیں۔