جمہوریت سے چھیڑ چھاڑکیخلاف مودی حکومت کو انتباہ

   

متعصبانہ قانون شہریت کے بعد جاری احتجاجوں پر یوروپ کا ردعمل

برسیلز۔ 15 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے حالیہ متعصبانہ قانون شہریت نے یوروپ کو ایسا موقع فراہم کردیا کہ اس نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوریت سے چھیڑچھاڑ کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ ہندوستان کو یوروپی پارلیمنٹ کی طرف سے تنقید و سرزنش کا سامنا ہوا ہے۔ ہندوستان ، یوروپ کا معاشی اور جنگی معاملے میں قریبی حلیف ہے۔ یوروپ کی اس سرزنش کا باہمی تعلقات پر کیا اثر پڑے گا، آنے والا وقت بتائے گا۔ ہندوستان کے حالیہ اقدامات بالخصوص جمہوری اقدار پر کاری ضرب نے دنیا بھر میں مخالفت کی لہر پیدا کی ہے اور اس کا اثر یوروپ کے قلب تک پہنچ چکا ہے۔ یوروپین پارلیمنٹ کے ارکان دنیا میں ہندوستانی پارلیمنٹ کے بعد دوسرے سب سے بڑے رائے دہندگان کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس کے تقریباً 427 ملین ووٹرس ہے۔ یوروپی پارلیمنٹ میں برسلز میں اپنے حالیہ کھلے اجلاس میں ہندوستان کے بارے میں ایک دو نہیں بلکہ پانچ مختلف ریمارکس اور قراردادیں پیش کئے۔ ایم پیز نے اپنی تنقید میں کوئی لحاظ نہیں رکھا۔ ویسے ہندوستان نے بھی شدید ردعمل میں یوروپی پارلیمنٹ سے اپنی تحریکات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوستان کا موقف ہے کہ جن مسائل کی بات کی جارہی ہے، وہ داخلی امور ہیں۔ نیا شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) جو غیرمسلم تارکین وطن سے ترجیحی برتاؤ کی پیشکش کرتا ہے، اس پر مسلمانوں کے خلاف غیردستوری طور پر تعصب برتنے پر وسیع پیمانے پر تنقیدیں ہورہی ہیں۔ برطانوی رکن یوروپی پارلیمنٹ شفق محمد (لبرل ڈیموکریٹس ) نے پیش کردہ قراردادوں میں سرگرمی دکھائی ۔ ان قراردادوں کو وسیع تر سیاسی بلاک کی تائید و حمایت حاصل ہوئی ہے جو 751 ارکان یوروپی پارلیمنٹ میں سے 626 ہیں۔