جناب محمد رضی الدین معظم رزق میں برکت کیلئے

   

٭ رزق اور معاش کی زیادتی کے لئے جمعہ کے روز نماز سے فارغ ہونے کے بعد سورۂ اعراف کی آیت ’’ وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِى الْاَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيْـهَا مَعَايِشَ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ‘‘ لکھ کر دوکان یا مکان میں رکھنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ برکت ہوگی۔٭ اسی طرح سورۂ توبہ کی آیت (۱۱۱) کو لکھ کر تجارت کے مال میں رکھنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ ترقی اور بہتری ہوگی۔
٭ سورۂ فاطر کی آیات (۲۹،۳۰) کو سوتی کپڑے کے چار ٹکڑوں پر لکھ کر مال و متاع میں رکھنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ تجارت میں خیر و برکت ہوگی۔

مساواتِ انسانی کے پیامبر
پوری انسانی تاریخ میں پہلی بار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت نے انسانوں کے درمیان رنگ و نسل، خاندان، علاقہ اور زبان کی تعریف ختم کرکے انھیں بنی آدم کی حیثیت سے برابر کی سطح پر لاکھڑا کیا۔ اس نوعیت کے امتیازات کو جو دنیا کے ہر معاشرے اور قوم میں چلتا ہوا سکہ سمجھے جاتے تھے، سب کو کھوٹے سکے قرار دیا اور تمام انسانوں کو انسانی سطح پر یکساں انسانی حقوق، عزت و احترام، ملکیت اور ترقی کا حقدار قرار دیا۔ مشہور دانشور و مصنف جارج برناڈشا کا کہنا ہے کہ ’’میرا عقیدہ ہے کہ ان (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کے جیسا شخص اگر اس جدید دنیا کا حکمراں بن جائے تو دنیا کے تمام مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوں گے اور اس کے بعد پوری دنیا میں امن اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ انھیں تو عالم انسانیت کا محافظ قرار دینا چاہئے‘‘۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو دعوت لے کر اُٹھے، وہ اپنی نوعیت اور مزاج کے اعتبار سے ایک عالمگیر پیام تھا اور جس کے مخاطب سارے انسان تھے۔ اس کے راستے میں کوئی جغرافیائی حدود حائل نہیں تھیں، نہ علاقائی عصبیت۔ آپﷺ کے مخاطب کسی خاص علاقہ کے لوگ نہیں تھے، بلکہ تمام انسانوں کو خدا کے بندوں کی حیثیت سے آپ نے دعوت بندگی دی ہے۔ اس دعوت کی تعلیمات اور انداز تخاطب میں عالمگیریت کا رنگ بہت غالب ہے۔