جنوبی ہند میں ہندی کا تسلط مرکزی حکومت کو مہنگا پڑے گا

,

   

امیت شاہ کے بیان کے بعد سوشیل میڈیا پر لامتناہی تبصرے

حیدرآباد۔15ستمبر(سیاست نیوز) جنوبی ہند کے شہریوں پر ہندی کو مسلط کرنے کی کوشش مرکز پر بھاری پڑسکتی ہے کیونکہ جنوبی ہند کی ریاستیں لسانی بنیادوں پرقائم اپنی زبانوں کے تحفظ کو ممکن بنائے ہوئے ہیں اور ان ریاستوں میں ریاستی زبانوں کے استعمال کو فخر تصور کیا جاتا ہے لیکن مرکزی وزیر داخلہ و صدر بھارتیہ جنتا پارٹی مسٹر امیت شاہ کی جانب سے ہندی کو مسلط کرنے کی کوشش ملک کے مستقبل کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔ مسٹر امیت شاہ کی جانب سے ایک ملک ایک زبان کے تبصرہ نے جنوبی ریاستوں میں بے چینی کی کیفیت پیدا کردی ہے اور وہ اب داخلی انتشار کی کیفیت میں مبتلاء ہوتے جا رہے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے کئے گئے تبصرہ کے بعد سوشل میڈیا پر تاریخی تبصرے کئے جانے لگے ہیں اور زبان کو مسلط کرنے کی کوشش میں جوصورتحال پیدا ہوئی اور جن مقامات کو خانہ جنگی کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا ان کے حوالہ دیئے جانے لگے ہیں اور مرکزی حکومت بالخصوص امیت شاہ کو مشورہ دیا جا رہاہے کہ وہ ملک میں خانہ جنگی پیدا کرنے کے مرتکب نہ بنیں۔ سوشل میڈیا پر گشت کرنے والی پوسٹ میں کہا جارہا ہے کہ جب پاکستان نے مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش میں رہنے والے باشندوں پر جو کہ بنگلہ زبان استعمال کرتے تھے ان پر اردو زبان مسلط کرنے کی کوشش کی پاکستان کو خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتائج آج دنیا کے سامنے ہیں۔ اسی طرح سری لنکا میں جب تمل باشندوں پر حکومت سری لنکا کی جانب سے سنہالا زبان کو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تب سری لنکا کو خانہ جنگی کا سمنا کرنا پڑا ۔زبان کا تعلق علاقہ کی تہذیب سے ہوتا ہے اور جب کسی بھی قوم یا علاقہ کے عوام کی زبان پر حملہ کیا جاتا ہے تو وہ اسے اپنی تہذیب اور تشخص پر حملہ تصور کرتے ہیں اسی لئے اس طرح کے تبصروں سے بھی گریز کا جانا چاہئے جو کہ عوام کو متحد کرنے کے بجائے انہیں منتشر کرنے لگ جائیں۔ ہندستان لسانی اور تہذیبی اعتبار سے ہمہ لسانی اور ہمہ تہذیبی مملکت ہے اور اس ملک میں سینکڑوں تہذیبوں کے علاوہ کئی زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود ہندستانی کی حیثیت سے عوام کے درمیان موجود اتحاد کو برقرار رکھا جاسکا ہے کیونکہ ہندستان دنیا میں شائد واحد ایسا ملک ہے جو کثرت میں وحدت کے نظریہ کو اختیار کئے ہوئے ہے۔ حکومت ہند کی جانب سے ہندی کو جنوبی ہند کی ریاستوں پر مسلط کرنے کی کوششوں کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں کیونکہ جنوبی ہند کی ریاستوں میں استعمال کی جانے والی مختلف ریاستوں کی زبانیں مختلف ہیں جبکہ تلگو ریاستی زبان رکھنے والی دو ریاستیں آندھرا پردیش اور تلنگانہ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ تمل ناڈو میں تمل زبان بولی جاتی ہے اور کیرالہ میں ملیالی زبان بولی جاتی ہیں اسی طرح کرناٹک میں کنڑ زبان ریاستی زبان ہے ۔ ملک کی بیشتر ریاستوں کی زبانیں ان کی اپنی ریاستوں کی تہذیب کی عکاس ہیں اور انہیں اپنی زبانوں پر فخر ہے اسی لئے ان زبانوں کے بولنے والوں پر زبان مسلط کرنا درست نہیں ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر کئی تبصرے کئے جا رہے ہیں اورکہا جار ہاہے کہ اکھنڈ بھارت کے نام پر کئے جانے والے فیصلوں میں اگر زبان کو مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اسی لئے حکومت اس طرے کے تبصروںسے اجتناب کرنا چاہئے۔