جن پنگ۔ پوٹن ملاقات

   

چین کے صدر ژی جن پنگ نے روس کا دورہ کرتے ہوئے صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی اوردونوںملکوںکے مابین کئی مسائل پر بات چیت ہوئی اور کئی معاہدات پر دستخط بھی کئے گئے ہیں۔ یہ ملاقات روس ۔ یوکرین جنگ کے تناظر میںانتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ اس کے علاوہ یوروپی اور مغربی ممالک سے دونوںملکوںکے اختلافات کے پس منظر میں بھی اس ملاقات کو بہت اہمیت حاصل ہوگئی ہے ۔ ژی جن پنگ کے اس دورہ پر مغربی ممالک کی خاص توجہ تھی اور وہ اس دورہ کے اثرات کا جائزہ لینے کی کوشش میں مصروف ہوگئے ہیں۔ ژی جن پنگ اور ولادیمیر پوٹن کی ملاقات کے مغربی ممالک پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جانا اس اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس ملاقات میں جن پنگ نے کہا کہ دنیا میں ایک ایسی تبدیلی آنے والی ہے جو گذشتہ 100 برس میں نہیں آئی ۔ ولادیمیر پوٹن اور جن پنگ کا یہ اتفاق تھا کہ اس تبدیلی کیلئے روس اور چین مشترکہ کوشش کر رہے ہیں۔ مغربی ممالک یہ غور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دونوں قائدین کس تبدیلی کی بات کر رہے ہیں اور اس تبدیلی کے دنیا پر اور خاص طور پر مغربی دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ روس یوکرین کے ساتھ جنگ میںمغربی ممالک کو بھی دھمکیاں دینے سے گریز نہیں کر رہا ہے ۔ وہ وقفہ وقفہ سے مغرب کو نیوکلئیر جنگ کا انتباہ دے رہا ہے ۔ برطانیہ کو نشانہ بنانے کی بات کر رہا ہے ۔ امریکہ کے مفادات کو نقصان پہونچانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مسلسل مدد کر رہے ہیں۔ ایسے میں ان ممالک کے ساتھ روس کے تعلقات میںکشیدگی فطری بات تھی ۔ گذشتہ دنوں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے ولادیمیر پوٹن کے خلاف وارنٹ بھی جاری کردیا گیا تھا ۔ حالانکہ اس وارنٹ کا پوٹن پر کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے لیکن اس کے نتیجہ میں تعلقات کی کشیدگی میں اضافہ ضرور ہوا ہے ۔ یہ کشیدگی تعلقات کو مزید ابترکرنے کی وجہ بن رہی ہے اور چین ایسا لگتا ہے کہ اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے ۔
جہاں تک چین کا سوال ہے وہ بھی امریکہ اوردیگر یوروپی ممالک سے کئی مسائل پر اختلاف رائے رکھتا ہے ۔ تائیوان کے مسئلہ پر بھی چین اورامریکہ کے مابین کشیدگی بڑھ گئی تھی اور یہاں بھی جنگ کے اندیشے ظاہر کئے جار ہے تھے ۔ چین اور روس نظریاتی اعتبار سے ایک دوسرے کے حلیف ہیں اور ان کی دوستی پہلے سے مستحکم رہی ہے ۔ موجودہ عالمی صورتحال میں جن پنگ اور پوٹن کی ملاقات اہمیت کی حامل ہی کہی جاسکتی ہے اور اس ملاقات کے ذریعہ روس اور چین نے امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کو ایک پیام دینے کی کوشش کی ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ اور دوسرے ممالک پر پوٹن اور جنگ پنگ نے نفسیاتی دباو بنانے کی کوشش کی ہے اور یہ واضح پیام دیا ہے کہ وہ یوکرین کی مدد کا سلسلہ ترک کردیں۔ مغربی میڈیا میں اس جنگ میں روس کے خلاف رپورٹس شائع کی جا رہی ہیں ۔ پوٹن کے تعلقات سے نت نئے انکشافات بھی ہو رہے ہیں لیکن ان میں سچائی کے تعلق سے کوئی دعوی نہیں کیا جاسکتا ۔ پوٹن کے خلاف محاذ آرائی مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ کا ایجنڈہ رہی ہے لیکن پوٹن کو جن پنگ کی تائید سے صورتحال میں تبدیلی کے امکانات بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ جس تبدیلی کی پوٹن اور جن پنگ نے بات کی ہے اس تعلق سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اس سے امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک اندیشوں کا شکار ضرور ہوگئے ہیں۔ وہ اس امکانی تبدیلی کا پتہ چلانے کی اپنے طور پر حتی المقدور کوشش ضرور کریں گے ۔
دو آزاد ممالک کی ایک دوسرے سے دوستی اور ان کی قربتیں دنیا کے موجودہ ماحول میں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ تاہم اس کے دنیا پر جو اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ان کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے ۔ روس اور چین کو اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے ضرور کوشش کرنی چاہئے لیکن انہیں اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اس سے دنیا پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے پائیں۔ دو ملکوں کے اتحاد میں کسی تیسرے کا نقصان نہ ہونے پائے اور دنیا پر جنگ کے جو اندیشے منڈلا رہے ہیں وہ تقویت پانے نہ پائیں۔ یہ ملاقات جہاں دونوںملکوںکیلئے مثبت کہی جا رہی ہے وہیں مغرب کیلئے اس سے اندیشے بڑھ گئے ہیں۔