جوان ، کسان اور میڈیا کا چکر

   

روش کمار

اگر دیکھا جائے تو موجودہ حالات کا ایک چکر بنتا ہے ۔ یہ چکر فلم ، حکومت ، فوج ، جوان ،کسان ، میڈیا ، لداخ اور منی پور کا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ہماری باتیں گول گول ایک کٹورے میں گھومتی چلی جارہی ہیں ۔ اب دیکھئے شاہ رخ خان کی ایک فلم آئی ہے ’ جوان ‘ اس فلم کا جوان آپ لوگوں سے کچھ اور کہہ رہا ہے ۔ اخبار میں خبر شائع ہوئی ہے کہ جو فوج کے جوان ہیں انہیں چھٹیوں کے دوران کچھ اور ہی کرنا ہوگا ۔ منی پور میں ریاستی حکومت کابینہ کے اجلاس میں آسام رائفلس کی مذمت کرتی ہے ۔ میڈیا اس کہانی میں کیسے داخل ہوتا ہے اور چپکے سے بنا آواز کے نکل جاتا ہے ۔ ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا نے عدالت عظمی ( سپریم کورٹ ) سے کہا ہے کہ ان کی ٹیم اپنی مرضی سے نہیں بلکہ فوج کی دعوت پر منی پور گئی تھی ، وہاں یکطرفہ رپورٹنگ ہورہی تھی اور فوج چاہتی تھی کہ گلڈ کی ٹیم ایک رپورٹ تیار کرے جس سے وہاں کی میڈیا کی سچائی منظر عام پر آئے ۔
بھارت میں میڈیا کی سچائی بھارت کے لوگوں کو بھی معلوم ہے اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کو بھی معلوم ہے ۔ امریکہ کے صدر بائیڈن بھارت میں پریس کانفرنس نہیں کرپاتے ، ویٹنام جاکر آرام سے پریس کانفرنس کرتے ہیں اور ٹوئیٹر پر لائیو کردیتے ہیں ۔ اب بات کرتے ہیں عوام کی یعنی ہم سب کی ۔ 5گھنٹے تک چلنے والی مچھر بتی (Mosquito Coil) کو لیکر کتنے سوال کرتے ہیں لیکن 5سال اپنی حکومت کا انتخاب کرتے وقت ہم ایک سوال نہیں کرتے ، کچھ نہیںپوچھتے اپنے ان مذاکرات کی وجہ سے شاہ رخ خان کی فلم جوانوں کے سیاسی استعمال کے دور میں پہلے جوان کو عوام بناتی ہے پھر وہ جوان عوام سے حقیقت میں عوام بننے کیلئے کہہ رہا ہے ۔ شاخ رخ خان کی فلم سپرہٹ ہوگئی ہے ۔ یہ فلم عوام کو جوان بنارہی ہے یا جوان کو عوام اس پر بحث چل رہی ہے مگر میں نے اب تک فلم نہیں دیکھی مگر ہوسکتا ہے کہ لوگ شاہ رخ خان کی نقل میں فلم جوان کے کپڑے سلوانے لگ جائیں اور جوان بن کر حکومت سے سوال کرنے نکل جائیں ۔
کسان تحریک اور احتجاج کے دوران گودی میڈیا نے کسانوں کو دہشت گرد قرار دیا ۔ آج کسانتحریک کے لیڈر فلم جوان کی تعریف کررہے ہیں کیونکہ کسانوں کی بات اس فلم میں اٹھائی گئی ہے ۔ میڈیا نے آپ کو کہاں پہنچا دیا ہے ۔ آپ کتنی کم امیدیں کرنے لگے ہیں ۔ میڈیا سے کہ ایک فلم میں دو سطروں کو سن کر آپ کو راحت محسوس ہوتی ہے اس فلم کی دھواں دھار چرچہ کے درمیان جوانوں کو لیکر میڈیا میں آئی ان خبروں کا ذرا جائزہ لیجئے ، کئی اخبارات نے اس رپورٹ کو شائع کیا ہے کہ جوان جب چھٹی پر جائیں گے تو انہیں اسکولوں میں بات کرنی ہوگی ، بتانا ہوگا کہ ملک کا کیا مطلب ہے ، انہیں سروسکھشا ابھیان اور سوچھ بھارت ابھیان کے بارے میں لوگوں میں شعور بیدار کرنا ہوگا ۔ فلمی پردہ کا جوان حکومت سے سوال پوچھ رہا ہے ، حقیقی زندگی کا جواب حکومت کی اسکیمات اور پروگرامس کی تشہیر کررہا ہے ۔ مان لیجئے وہ جوان اسکول میں تشہیر کیلئے جاتاہے اور اسے پتہ چلتا ہے کہ ماسٹر جی خود کسی اسکیم کی تشہیر کیسیہو، اسے سمجھنے کیلئے ضلع کلکٹر کے اجلاس میں چلے گئے ہیں تب کیا یہی جوان فلمی جوان کی طرح حکومت سے سوال کرسکے گا کہ بچوں کا مستقبل برباد ہورہا ہے ۔ فلمی جوان کی طرح عوام کے ساتھ ساتھ وہ حکومت کو بیدار کرپائے گا ؟ ۔ اب دوسری مثال لیجئے ، مان لحجئے کہ اُس جوان کی نظر اس خبر پر پڑجاتی ہے کہ 2014 لیکر ابھی تک ارب پتیوں کی 14.5 لاکھ کروڑ کا قرض (Non perfoming Assets) NPA میں ڈالا گیا ہے یا معاف کردیاگیا ہے اور وصولی تقریباً 3 لاکھ کروڑ بھی نہیں ہوئی ہے ۔ اس خبر کو پڑھنے کے بعد فوج کے جوان کو شاہ رخ خان کی فلم کا ڈائیلاگ یاد آجاتا ہے اور شاہ رخ خان کی آواز میں وہ ڈائیلاگ اس کے کانوں میں گونجنے لگتا ہے ۔ایک بینک جو صرف 40 ہزار روپئے کیلئے غریب کسان کو اس کی جان لینے پر مجبور کردیتا ہے اس بینک نے تو تمہارے باپ کے 40 ہزار کروڑ یوں ہی معاف کردیئے ! یہ فلم جوان کا ڈائیلاگ ہے ۔ اس کے بعد وہ جوان کسانوں کے ساتھ ہوجاتا ہے ۔ مورچہ لیکر بینک کے باہر پہنچ جاتاہے کہ ہمیں بینک کو خبردار کرنا ہے کہ کسانوں کے قرض معاف کرواتا ہے تب فوج کیا کرے گی ؟ حکومت کیا کہے گی لیکن یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ اس جوان سے یہ نہ کہا جائے کہ وہ اگنی ویر اسکیم کی بھی تشہیر کردے ، جس کی وجہ سے چار سال بعد اس کے فوج سے باہر ہونے کا خطرہ سر پر منڈلاتا ہوگا ۔ میڈیا رپورٹ میں اگنی ویر یوجنا کے بارے میں شعور بیدار کرنے کا مجھے تو کہیں ذکر نہیں ملا ، صرف سوچھتاتحریک اور سروسکھشا ابھیان کا ذکر ملا ہے ۔ اس حکم پا ہدایت کو لیکر یہ بحث بہت ضروری ہورہی ہیکہ کہیں فوج کے جوانوں کو تشہیر کے کام میں تو نہیں لگایا جارہا ہے ؟ فوج کا سیاسی استعمال تو نہیں ہورہا ہے ؟ فوج کا جوان ویسے ہی مشکل حالات میں کام کرتا ہے ۔ اس کی زندگی بہت کٹھن ہوتی ہے ۔ ضروری نہیں کہ سب کو اس بارے میں معلومات ہو کہ کوئی اسکیم کاغذ پر کیسی ہے اور زمین پر کیسی ہے یعنی عملی طور پر کیسی ہے ؟ جواب اب چھٹی پر جاتے وقت سوچا کریں گے کہ چھٹی پر جارہے ہیں یا تشہیر پر ، جوان ہی تشہیر کرنے لگ جائیں گے تو اس کے گاؤں میں سیاسی قائدین و کارکن کیاآچار ڈالیں گے ؟ وہ کس کا پرچار کریں گے ؟ کیا ہزاروں کارکنوں کی فوج پرچار کا کام نہیں کرسکتی ؟۔ بہرحال وہ پیسہ تو پرچار کیلئے دیا جاتا ہے اور سیاسی جماعتیں اپنی حکومت کی اسکیمات کی تشہیر بھی کرتے ہیں ۔ جب فوج کو ملک کی تعمیر کے نام پر اس کام میں لگا دیا جائے گا تب پھر بی جے پی پرچار کیلئے چندہ لینا بھی بند کردے ۔ ایسا تو نہیں ہے کہ سوچتا اور سروسکھشا ابھیان ہی سب سے بڑا مشن ہے ۔ اس میں سیاست نہیں ہے باقی تمام اسکیمات کی اہمیت سیاست سے کم نہیں ہے اور کسی میں بھی سیاست تلاش کی جاسکتا ہے ۔ کیا پتہ جوان سے کہہ دیا جائے کہ آپ فصل بیمہ یوجنا کا پرچار کریں لوگوں میںشعور بیدار کریں جبکہ اس کے گھر اس کے گاؤں میں اس یوجنا کو لیکر سو سوال ہیں ۔ ان سوالوں کا جواب کیا اس جوان کے پاس ہوگا ۔ کسانوں نے کہہ دیا کہ ہمیں بیدار کرنے کی ضرورت نہیں ہم تو جب سے دھوکہ کھائے نیند سے محروم ہیں ۔ آپ جوان جی آپ ہمارے سوال کے جواب لادو کم از کم فوج سے ہی ہمارا سوال حکومت سے پوچھنے لگاؤ تب کیا ہوگا ؟ ایسے تو اسی طرح ایک دن تمام سرکاری ملازمین کو کہہ دیا جائے گا کہ فوج کے جوان پرچار کررہے ہیں اور آپ اتوار کے دن آرام کررہے ہیں ۔ آپ بھی کم سے کم دس گھروں میں حکومتی اسکیمات کا پرچار کر کے آیئے ! ۔ ایک دن یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ کسی حکومتی یوجنا کے جتنے استفادہ کنندگان نہیں ہوں گے اس سے کہیں سو زیادہ اس کی تشہیر کرنے والے ہوجائیں گے ۔ قومی مفاد اور قوم پرستی کے نام پر طاقت کو اس طرح ختم کردیا گیا اور اب جوان جب گاؤں واپس ہوگا تو لوگ کہیں گے کہ گھر آئے ہو وہ تو ٹھیک ہے پر تشہیر کس اسکیم یا یوجنا کی کرنے والے ہو ۔ جوان کی ماں کہے گی بیٹا کھانا کھالے ! جوان کہے گا کہ ماں پہلے دو تین اسکیمات کی تشہیر کرلوں پھر کھاتا ہوں ۔ ہزاروں کروڑوں روپئے کے اشتہارات جس گودی میڈیا کو دیئے جاتے ہیں وہ عوام کے پیسے ہی ہوتے ہیں ۔ ایک لیڈر کے پیچھے لاکھوں کروڑوں روپئے اور ہزاروں لوگوں کو روزگار دینے والا میڈیا نام کا پیشہ برباد کردیا گیا ۔ کیا اس سے تشہیر نہیں ہوپارہی تھی ۔ اس کے پرچار پر لوگوں میں بھروسہ نہیں رہا جو فوجی جوانوں کو لگایا جارہا ہے تاکہ عام لوگ یہ سمجھیں کہ فوجی جوان اس کی تعریف کررہا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہیکہ یہ یوجنا بہت اچھی ہے اور صحیح جگہ نافذ ہوگئی ہے ۔ میڈیا کی بربادی کے درمیان اس خبر پر ہماری نظر پڑ گئی ۔ فوج ایڈیٹرس گلڈ سے کہتی ہے کہ وہ منی پور آئے اور میڈیا کے کردار کا جائزہ لے کیونکہ وہاں کا میڈیا یکطرفہ ہوگیا ہے ۔ آج فوج کو ہی میڈیا کی سخت ضرورت پڑگئی ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ گودی میڈیا کے صحافیوں کو اگنی ویر یوجنا کے تحت فوج میں بھیج دینا چاہیئے تاکہ اب وہ جوان بن کر حکومت کی تشہیر کریں اور میڈیا کو اپنا میڈیا بنا لینا چاہیئے تاکہ وہ صحیح رپورٹ عوام کو بتاسکے ۔ یہ حالت ہوگئی ہے ہمارے ملک کی ایڈیٹرس گلڈ نے حقاق جاننے والی کمیٹی روانہ کردی اور رپورٹ جاری کردی تو منی پور حکومت نے ایف آئی آر کردی ۔