جے این یوسیڈیشن چارجس ۔ پولیس چھ موبائیل فون سے حاصل فوٹیج پر بھروسہ ہے جس میں تین اے بی وپی ممبرس اور پولیس کے فون ہیں

,

   

پولیس کے پاس چارج شیٹ میں ہے‘یہ بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ خام فوٹیج زی نیوز سے اکٹھا کیاگیا ہے ٹی وی پر اس کے متعلق مباحثہ بھی ہوا تھا‘ جس کی بنیاد ملزمین کے خلاف سیڈیشن کا کیس درج کیاگیا ہے۔

نئی دہلی۔ سیڈیشن کیس کی اپنی چارج شیٹ میں جو جے این یو اسٹوڈنٹس کے خلاف دائر کی گئی ہے ‘ دہلی پولیس کے پاس چھ موبائیل فونوں سے حاصل فوٹیج موجود ہے ‘ اس میں سے کم سے کم تین اے بی و ی پی کے جے این یو یونٹ کے موجودہ اور سابق اراکین سے ہیں اور ایک کانسٹبل کا فون ہے

۔پولیس کے پاس چارج شیٹ میں ہے‘یہ بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ خام فوٹیج زی نیوز سے اکٹھا کیاگیا ہے ٹی وی پر اس کے متعلق مباحثہ بھی ہوا تھا‘ جس کی بنیاد ملزمین کے خلاف سیڈیشن کا کیس درج کیاگیا ہے9فبروری 2016کے کیس کے ضمن میں مذکورہ چارج شیٹ دائر کی گئی ہے‘ جس روز پارلیمنٹ پر حملہ کے واقعہ میں خاطی پائے جانے افضل گرو کو دی گئی سزائے موت کی برسی کے موقع پر تقریب منعقد کی گئی تھی ۔

چارج شیٹ میں پولیس نے مجموعی طور پر بارہ ویڈیو کے مضمون شامل کیاہے۔ چارج شیٹ کے مطابق ایک ائی فون 6جو جے این یو طالب علم جسپریت سنگھ کا ہے ‘ اس میں واقعہ کے تیرہ ویڈیوز ہیں‘ ضبطی کا میمو جاری کئے جانے کے بعد پولیس کو حوالہ کردیاتھا۔

چارج شیٹ میں کہاگیاہے کہ ایک ایوسیکس کا فون جس کو جے این یو ایس یو کے سابق جوائنٹ سکریٹری جس کا تعلق اے بی وی پی سے سوربھ شرما نے حوالہ کیاجس میں چودہ ویڈیوز ہیں ۔

دوسرے بیان میں اے بی وی پی کے جے این یو یونٹ کے سابق صدر الوک کمار کے ایک مائیکرو میکس کے فون کا دکر کیاگہاہے جس میں بیس ویڈیو ہیں اور ایک اے بی وی پی رکن انونکار سرایویستو کے لینوا فون اور اسکین ڈسک میموری کارڈ میں ایک ویڈیو تھا۔جے این یو اسٹوڈنٹ آنند کمار کا ایک ایوسیکس فون بھی ضبط کرلیاگیاہے ۔

اس کے علاوہ سامسنگ کے جے 5موبائیل فون سے ایک بیس منٹ کا ویڈیو کانسٹبل دھرم بیر نے لیاتھا اس کو بھی ضبط کرلیاگیاہے۔پولیس نے چارج شیٹ میں مزیدبتایا کہ ہے کہ زی نیوز سے وابستہ ایک ویڈیو کیمرہ پیناسانک ماڈل کابھی ضبط کرلیاگیاہے۔

زی نیوز کی تیار کردہ سی ڈی کے گیارہ اسکرین شاٹ بھی اس میں شامل ہیں۔ شواہد کے طور پر چار ج شیٹ کی تفصیلات میں 10فبروری کے روز زی نیوز پر نشر کئے گئے مباحثہ کوبھی شامل کیاگیاہے۔

ملزمین کے خلاف کیس کو مضبوط بنانے کے لئے پولیس نے تیرہ ای میل بھی برآمد کئے ہیں۔اپنی چارج شیٹ میں پولیس نے یہ دعوی کیاہے کہ’’ عمر خالد اور انر بان بھٹاچاریہ بھارت کے تصور کے متعلق بے چینی کی حوصلہ افزائی کے لئے بھڑکاؤ پوسٹرس ایک دوسرے کو منتقل کئے ہیں اور افضل گرو اور مقبول بھٹ کی جانب سے انجام دئے گئے دہشت گردانہ اقدام کی وکلات کرتے ہوئے انہیں ہیرو کے طور پر پیش کرنے کاکام کیاہے‘‘۔

چارج شیٹ میں کہاگیا ہے کہ ای میل میں جو لکھا ہے وہ کچھ اس طرح ہے’’ افضل گرو او ر مقبول بھٹ کو سنائی گئی بڑی سزا کے خلاف او رکشمیری کی خود اعتمادی کے لئے یہ پروگرام ہے اس یہ بات ہمیں صاف کرنا ہے‘‘۔

ایک او رای میل میں چارج شیٹ کے مطابق لکھا ہے کہ جے این یو ایس یو جوائنٹ سکریٹری جس کا تعلق اے بی وی پی کا نے روکنا کی بات کہی جس نے کیمپس میں مظفر نگر باقی ہے کے اسکریننگ ہونے نہیں دی تھی۔