جے این یو تشدد۔ پولیس سے کی گئی شکایت میں اے بی وی پی کارکنان نے کہاکہ لفٹ والوں نے انہیں پیٹا

,

   

مذکورہ اے بی وی پی اب بھی ان الزامات کی تردید کررہے ہیں جس میں کہاگیاہے کہ اتوار کے تشدد میں ان کے ممبرس شامل تھے۔ تنظیم کے ممبران کی جانب سے دائر کردہ شکایت کے مطابق‘ انہیں دوسری بائیں بازو تنظیم کے کارکنان نے تین بجے کے قریب نشانہ بنایا تھا۔

نئی دہلی۔اے بی وی پی ممبرس نے دہلی پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے الزام عائد کیاہے کہ 5جنوری کی دوپہر میں جے این یو کے موجودہ اورسابق طلبہ نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی ہے۔

پولیس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں طلبہ کے گروپ کی جانب سے شکایت موصول ہوئی ہے اور مذکورہ شکایت کو ایس ائی ٹی کے حوالے کردیاگیا ہے۔مذکورہ اے بی وی پی اب بھی ان الزامات کی تردید کررہے ہیں جس میں کہاگیاہے کہ اتوار کے تشدد میں ان کے ممبرس شامل تھے۔

تنظیم کے ممبران کی جانب سے دائر کردہ شکایت کے مطابق‘ انہیں دوسری بائیں بازو تنظیم کے کارکنان نے تین بجے کے قریب نشانہ بنایا تھا۔منیش جانگیڈ اے بی وی پی جے این یو ونگ سکریٹری نے دعوی کیاہے کہ اس کو دیگر تین ساتھیو ں کو پریار ہاسٹل میں محروس کردیاگیاتھا۔ا

نہوں نے کہاکہ ”لوگ میری پیٹائی کرنے کے لئے مجھے ڈھونڈ رہے تھے۔ ہم کسی طرح سے ہاسٹل کے ایک روم میں داخل ہوگئے۔ وہاں پر وہ بھی ائے اور ہماری پیٹائی شروع کردی۔

میری بھاگنے کی کوشش کررہاتھا مگر ہجوم نے مجھے پکڑ رکھاتھا۔ نیم بہوشی کے عالم میں جانے تک ہجوم نے میری پیٹائی کی۔ ہم میں سے کئی ہاسٹل چھوڑ کر اسپتال گئے اور اگلے روز تک واپس نہیں ائے“۔

اے بی وی پی لیڈرس نے چھیڑ چھاڑ والے کچھ ویڈیوز بھی شیئر کئے جس میں سابق جے این یو ایس کے جوائنٹ سکریٹری اموتھا جئے دیپ پکڑے ہوئے ہیں اور پھر ہاکی سے پیٹ رہے ہیں۔

اس کے ساتھ اپرجیتا راجہ جے این یو اسٹوڈنٹ اور سی پی ائی لیڈر ڈی راجہ کی بیٹی ساتھ میں چلتی ہوئی دیکھائی دے رہی ہیں۔

جب جئے دیپ سے رابطہ کیاگیاتو انہوں نے کہاکہ”یہ اس وقت ہوا جب دوسری جانب سے ہماری طرف پتھر بازی کی شروعات ہوئی جہاں پر واقعہ کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کی کوشش۔ راجہ نے بھی اسی طرح کا بیان دیا۔