حجاب امتناع۔ سی ایف ائی جہدکاروں نے جامعہ ملیہ پر احتجاجی دھرنا منظم کیا

,

   

کیمپس فرنٹ آف انڈیا(سی ایف ائی) جہدکاروں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس نے یونیورسٹی کے احاطہ میں کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر عائد پابندی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔احتجاج کے اعلامیہ کے بعد پولیس اور نیم فوجی دستوں کو یونیورسٹی کے باہر چوکس کردیاگیاتھا تاکہ حالات کو پرامن برقرار رکھا جاسکے۔

سی ایف ائی اوریونیورسٹی اسٹوڈنٹس کی جانب سے مذکورہ ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف احتجاج حجاب پہنے ہوئے مسلم اسٹوڈنٹس کی قیادت میں کیاگیا۔

یونیورسٹی کی گیٹ نمبر 7پر احتجاج کے دوران ”جامعہ حجاب فیصلے کو نامنظور کرتا ہے“ اور ”بی جے پی ڈاؤن ڈاؤ ن“ کے نعرے لگائے گئے۔ان طلبہ نے کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں ریاست پر حجاب امتناع کے خلاف احتجاج کررہے طلبہ کے ساتھ اظہار یگانگت کیاہے

ایسی خبریں بھی ملی ہیں کہ جن اسٹوڈنٹس کا کالج کے احاطہ میں داخلہ ممنوع ہے وہ بھی احتجاج میں دیکھائی دئے ہیں۔یونیورسٹی کے آخری سال کی حجاب زیب تن کی ہوئی فوزیا کو احتجاج کے اعلامیہ کے پیش نظر کالج کی گیٹ پر ہی روک دیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ”میں نہیں جانتی مجھے کیوں روکا گیا۔ مجھے اس لئے نشانہ بنایاگیا کیونکہ میں ان میں سے ہوں جس نے سب کچھ(احتجاج کے انتظامات) کیاہے۔ میں کسی تنظیم کا حصہ نہیں ہوں میں احتجاج میں حصہ لینے کے لئے جارہی تھی مگر مجھے اب بھی روک رکھا ہے۔

مجھے ہراساں کیاگیا اور اذیتیں دی گئیں‘ اور گیٹ کے باہر بیٹھنے کے لئے مجبور کیاگیاہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”پروکٹور نے احکامات دئے کہ فوزیا کو کیمپس میں آنے نہیں دیاجائے۔ میں نے آج کی تاریخ تک کچھ بھی (غلط) نہیں کیاہے‘ تاہم ا ب بھی وہ مجھے روک رہے ہیں“۔

مذکورہ حجاب معاملہ
جنوری سے یہ حجاب معاملے کی شروعات اس وقت ہوئی جب کرناٹک کے اڈوپی میں پری یونیورسٹی کالج کے احاطہ میں حجاب کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں عائد پابندی کوبرقرار رکھتے ہوئے حکومت کے حق میں کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایاتھااور کہاکہ حجاب لازمی اسلامی جز نہیں ہے جس کے بعد کرناٹک بھر میں اس فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرے پیش ائے تھے۔