حجاب کشیدگی۔ ’اللہ اکبر‘ کانعرہ لگانے والی اسٹوڈنٹ نے کہاکہ ’عدالتی حکم کی پابندی کریں گے‘۔

,

   

لڑکی کے حوصلہ کی ستائش کرتے ہوئے مذکورہ جمعیتہ علمائے ہند نے اپنے حقوق کے لئے کھڑ ے رہنے والے اس لڑکوں کوپانچ لاکھ روپئے کا انعام دینے کااعلان کیاہے۔


مانڈیا۔برقعہ پوش اسٹوڈنٹ مسکان خان جس نے ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگانے والے ہجوم کا سامنا کالج کے احاطہ میں کیا‘ چہارشنبہ کے روز کہاکہ وہ حجاب پہننے کے متعلق عدالت کے احکامات کی پابجائی کریں گے۔

مسکان جو پی ای ایس کالج آف آرٹس‘ سائنس او رکامرس کی مانڈیا ضلع میں اسٹوڈنٹ ہیں جو برقعہ پہن کر کالج کے احاطہ میں آنے پر مذکورہ ہجوم نے گھیرلیاتھا۔

مسکان نے ڈٹ کا ہجوم کامقابلہ کیا اور جواب میں ”اللہ اکبر“ کے نعرے لگائے‘ یہاں تک کہ سینکڑوں مبینہ اسٹوڈنٹس ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگاتے ہوئے مسکان کا تعب بھی کررہے تھے۔

سوشیل میڈیاپر ویڈیو وائیرل ہوا‘ ریاست بھر میں اس پر تشویش ظاہر کی گئی۔لڑکی کے حوصلہ کی ستائش کرتے ہوئے مذکورہ جمعیتہ علمائے ہند نے اپنے حقوق کے لئے کھڑ ے رہنے والے اس لڑکوں کوپانچ لاکھ روپئے کا انعام دینے کااعلان کیاہے۔

رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے مسکان نے کہاکہ ڈپارٹمنٹ میں اپنے اسائنمنٹ داخل کرنے کے لئے وہ کالج گئی تھیں۔انہوں نے کہاکہ ”اسٹوڈنٹس کے ایک گروپ نے مجھے گیٹ کے پاس روک۔

انہوں نے مجھ سے کہاکہ بغیر برقعہ کے میں کالج میں داخل ہوسکتی ہوں ورنہ گھر واپس چلی جاؤں“۔انہوں نے وضاحت کی کہ ”اس گروپ نے میرے دوسرے دوستوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیاہے۔

میں نے سوال کیاکہ میں کیوں گھر واپس چلی جاؤں اور کالج میں داخل کیوں نہیں ہوسکتی ہوں۔ ان میں سے بعض نے میرے کانوں کے قریب ’جئے شری رام‘کے نعرے لگانے شروع کردئے۔

انہو ں نے میرا تعقب کیا نعرے لگائے کہ میں برقعہ سے دستبردار ہوجاؤں مگر میں اپنی جگہ پر کھڑی رہی ہوں“۔ انہوں نے کہاکہ”میں خوف زدہ نہیں ہوئی اور میں نے”اللہ اکبر“ کے ساتھ جواب دیا‘ بغیر خوف کے نعرے لگائے۔

انہوں نے کہاکہ ہجوم کی جانب سے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانا کوئی بری بات نہیں ہے اور میں نے ”اللہ اکبر“ کا نعرہ لگایا۔

میں عدالت کا انتظار کررہی ہوں اور عدالت کے احکام پر عمل کروں گی“۔ مسکان نے کہاکہ کالج انتظامیہ نے ان کی حمایت کی اور انہیں تحفظ دیا۔انہوں نے کہاکہ ”اپنی ثقافت پر عمل پیرا ہونے کا ہر مذہب کواختیار ہے۔ ہم اپنے کلچر پر عمل کریں گے“۔