حج کا ایک بڑا مقصد ملت ابراہیمی کو مزاج ابراہیمی سے مربوط کرنا ہے: مولانا سید ابوالحسن علی ندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ

,

   

حج کا ایک بڑا مقصد ملت ابراہیمی کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مزاج سے مربوط کرنا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ قیامت تک یہ ملت حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مربوط رہے، جو اس دین کے بانی ہیں، مِلَّةَ اَبِيۡكُمۡ اِبۡرٰهِيۡمَ‌ؕ هُوَ سَمّٰٮكُمُ الۡمُسۡلِمِيۡنَ ۙ _یہی تمھارے باپ ابراہیم کا دین، اسی نے پہلے تمہارا نام مسلمان رکھا تھا۔ اور ان سے مربوط ہونے کا مقام مکہ اور اس کے نواحی و اطراف ہیں، وہاں جا کر دیکھ آؤ کہ وہ کیا کرتے تھے، وہاں ان کا بنایا ہوا اللہ کا گھر(کعبہ) موجود ہے، وہ مسعٰی ہے، یہ صفا و مروہ ہیں، یہ عرفات و مزدلفہ و منٰی ہیں جہاں انہوں نے اپنے عشق اور جذبہ قربانی اور ایثار و فدائیت کا اظہار کیا تھا، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ ملت جہاں بھی رہے، ہمیشہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مربوط و وابستہ رہے، اسی میں اس ملت کے ابراہیمی و محمدی مزاج اور خمیر کی حفاظت صحت اور ملتوں اور قوموں میں اس کا تشخص و امتیاز ہے۔

حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ