حضرت حافظ میر شجاع الدین قادری قدس سرہ ٗ

   

مولانا محمد الحسینی قادری احمد پاشاہ
حضرت حافظ میر شجاع الدین حسین قادری قدس سرہ کی ولادت ۱۱۹۱ھ؁ میں برہانپور (مدھیہ پردیش) میں ہوئی۔ آپ کا سلسلۂ نسب ۲۸ واسطوں سے امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ سے ملتا ہے۔ آپ کے والد بزرگوار علیہ الرحمہ کا اسم گرامی سید کریم اللہ تھا، جو نہایت متقی و پرہیزگار تھے۔
حضرت کی ابتدائی تعلیم و تربیت آپ کے نانا حضرت خواجہ صدیق عرف غلام محی الدین رحمۃ اللہ کے پاس ہوئی۔ آپ نے کمسنی میں قرآن مجید حفظ کیا اور صَرف و نحو وغیرہ بھی اپنے نانا بزرگوار سے پڑھی۔ ایک روایت کے مطابق حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت سے بھی استفادہ کیا۔ پھر ۱۷ سال کی عمر میں حج بیت اللہ شریف اور زیارت روضۂ رسول اکرم ﷺسے سرفراز ہوئے۔
حضرت کو چار سلسلوں (قادری، چشتی، نقشبندی، رفاعی) میں بیعت و خلافت حضرت مولانا شاہ محمد رفیع الدین قندھاری رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل تھی، جو حضرت خواجہ رحمت اللہ نائب رسول رحمۃ اللہ علیہ (رحمت آباد شریف) کے خلیفہ ہیں۔ حضرت نے چھ مہینے تک پیر و مرشد کی خدمت میں رہ کر اکتساب سلوک و ریاضت وغیرہ کی اور حصول خلافت و اجازت کے بعد حیدرآباد دکن تشریف فرما ہوئے۔حضرت ممدوح نے حیدرآباد دکن کی جامع مسجد (جو چارمینار کے دامن میں واقع ہے اور چارمینار سے قبل کی تعمیر کردہ ہے) کو آباد کیا اور دکن میں پہلے مدرسۂ حفظ قرآن کی بنیاد ڈالی۔ علاوہ ازیں مسجد کے مشرقی حصہ میں اپنی خانقاہ قائم کی، جہاں مریدین و معتقدین کے قیام و طعام کے علاوہ تربیت کا انتظام فرمایا۔ حضرت کی تعلیمات سے متاثر ہوکر نواب ناصر الدولہ نے اپنے فرمان کے ذریعہ جامع مسجد کا نام بدل کر ’’جامع مسجد شجاعیہ‘‘ رکھ دیا اور اس مسجد کی تولیت حضرت کے خاندان کے تحت کردی۔
حضرت کا شمار صاحب تصانیف بزرگوں میں ہوتا ہے، آپ کی مشہور تصانیف میں ’’جوہر النظام، کشف الخلاصہ، رسالہ علم القراء ت، رسالہ رویت، رسالہ فوائد جماعت، رسالہ جبر و قدر، رسالہ سماع، رسالہ سلوک قادریہ و نقشبندیہ، مناجات ختم قرآن اور خطبات عربی‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کے علوم ظاہری اور کمالات باطنی کے سبب ہزار ہا بندگان خدا فیض یاب ہوئے ۔ آپ کے ایک صاحبزادے حضرت حافظ حاجی عبد اللہ شاہ شہیدؒ کے علاوہ ایک صاحبزادی منسوبہ حضرت عبد الکریم بدخشانی تھیں ۔
حضرت حافظ میر شجاع الدین حسین قادری قدس سرہ کا وصال ۳؍محرم الحرام ۱۲۶۵؁ھ کو ہوا اور تدفین عیدی بازار میں عمل میں آئی۔ حضرت کا عرس شریف ہر سال ۲؍ تا ۵؍ محرم الحرام منایا جاتا ہے۔