حقوق انسانی کمیشن کے فرائض اور دیگر سماجی سرگرمیاں

   

محمد اسد علی ،ایڈوکیٹ
قومی حقوق انسانی کمیشن کے قیام کیلئے قانونی گنجائش فراہم کرنے کی خاطر ریاستوں میں حقوق انسانی کمیشن اور حقوق انسانی عدالتوں کے قیام کا مقصد حقوق انسانی اور اس سے متعلق یا اس سلسلے میں ضمنی معاملات اور حقوق انسانی کے بہتر تحفظ کیلئے قانون وضع کیا گیا ہے۔
حقوق انسانی تحفظ قانون 1993ء کے مطابق انسانی حقوق کا مطلب وہ حقوق ہیں جن کا تعلق کسی فرد کی حق زندگی، حق آزادی، حق مساوات اور حق انفرادی و وقار سے ہے جس کی ضمانت دستور نے دی ہے ۔ بین الاقوامی سطح پر اس کی توثیق کی گئی ہے اور جنہیں ہندوستان میں عدالتوں کی جانب سے نافذ کیا جاسکتا ہے۔ کمیشن کے کام اور اختیارات مندرجہ ہیں۔ قانون کے تحت شکایات کی تحقیقات میں کمیشن کو مقدمہ کی سماعت کرنے والی ایک دیوانی عدالت کے تعزیرات ہند 1908ء کے تحت اختیارات حاصل ہیں۔
٭ گواہ کی طلبی اور حاضری کو یقینی بنانا ٭ کسی بھی دستاویز کی کھوج اور اس کو پیش کرنا ٭ حلف نامہ پر شواہد وصول کرنا ٭ کسی بھی عدالت یا دفتر سے درکار ریکارڈ یا اس کی نقل حاصل کرنا ٭ گواہوں کی جرح یا دستاویزات کی جانچ کیلئے کمیشن کے اختیارات ٭ حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں یا ان میں معاونت کرنا یا مماثل خلاف ورزی کی روک تھام اور لاپرواہی جو کسی بھی سرکاری عہدیدار کی جانب سے کی جاتی ہو ٭ اس کے علاوہ عدالت کی منظوری کے ساتھ عدالت کے زیرالتواء حقوق انسانی کی خلاف ورزی کسی بھی الزام کی کارروائی، مداخلت اور انصاف کسی بھی قانون میں موجود گنجائش کے باوجود ریاستی حکومت کے زیرکنٹرول کسی بھی جیل یا دوسرے اداروں کا دورہ جہاں لوگوں کو علاج، اصطلاح یا تحفظ کیلئے رکھا جاتا ہو، علاوہ ازیں وہاں کے رہنے والوں کے حالات زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے حکومت کو سفارشات پیش کرتا ہے۔ ٭ علاوہ ازیں غیرقانونی تعمیرات ٭ عوامی مقامات پر قبضہ ٭ آبی ذخائر پر قبضہ ٭ میوٹیشن کے مسائل ٭ اولڈ ایج ہومس میں حراستی مسائل ٭ بچوں کی جیل میں حراستی مسائل ٭ یتیم خانوں میں حراستی مسائل ٭ ہاسپٹلس میں حالات زندگی ٭ تعلیمی سرٹیفکیٹ میں رکاوٹ ٭ پانی کی نکاسی ٭ سڑکیں، اسٹریٹ لائیٹس ٭ دھرانی سے متعلق مسائل ٭ ریتو بندھو کے مسائل وغیرہ کمیشن کے اختیارات میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کمیشن کی اپنی تحقیقاتی ٹیم جو مختلف حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے خلاف خدمات فراہم کرتی ہے جن میں لڑکی کے حمل گرانے کا جرم ، جہیز ، گھریلو تشدد، خواتین کا استحصال ، اغوا، عصمت ریزی اور قتل ، جنسی بدسلوکی، ہراسانی اور توہین ، سماجی بائیکاٹ ، خودکشی پر مجبور کرنا، خواتین یا لڑکیوں سے چھیڑچھاڑ جیسے اُمور کمیشن کے دائرہ کار میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نعشوں کو مردہ خانوں میں محفوظ رکھنے کا حق ، حراست میں موت، جھوٹے مقدمات میں پھسانا، حراست میں اذیت، ہاسپٹلس میں لاپرواہی اور غلط علاج، ہیلتھ انشورنس، آروگیہ شری صحت بیمہ، ریت کی غیرقانونی نکاسی، ای ایس آئی صحت خدمات، غیرقانونی پتھر کی کانکنی، طبی لاپرواہی وغیرہ پر بھی کمیشن کی ٹیم شکایات پر تحقیقات عمل میں لاسکتی ہے۔
یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ حقوق انسانی دائرہ کار میں آپ کے حقوق کا تحفظ بھی شامل ہے یعنی اگر کسی کی کوئی چیز زبردست حاصل کی جاتی ہو یا اس کا سرقہ ہوتا ہے یا پھر تعلیم کے معاملے میں اسکالرشپس کی فراہمی میں تاخیر یا عدم فراہمی کے سلسلے میں کمیشن سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر پولیس آپ کے کسی معاملے میں یا آپ کی تحریری شکایت پر کارروائی میں تاخیر کرنے یا کوئی اقدام نہ کرے تو ایسی صورت میں حقوق انسانی کمیشن سے ثبوت اور تحریری شکایت کے ساتھ رجوع ہوسکتے ہیں۔ انسانی زندگی کے بعض متعدد مسائل کو کمیشن کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی معاملے میں ناانصافی کا شکار ہو تو اس صورت میں کمیشن تحقیقات کے مکمل ہونے کے بعد اگر ضروری سمجھے تو آپ کو معاوضہ دلانے کی سفارش کرسکتا ہے۔ موجودہ دور پرآشوب دور ہے اور اس دور میں چاروں طرف ظلم کا دور دورہ ہے اور ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ جیسا قانون چل رہا ہے۔ ایسے میں ضرورت ہے کہ ہر شہری کو خاص طور پر مسلمان اپنے بچوں کو لازمی طور پر قانونی معلومات فراہم کریں تاکہ ناانصافی کی صورت میں اپنے بچاؤ کے ساتھ ساتھ اپنی کمیونٹی کا تحفظ ہوسکے۔ اگر کسی کو پولیس یا کسی اور کی جانب سے ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو ایسے میں قانونی معلومات بہت بڑا سہارا ہوسکتے ہیں اور مظلوم انصاف حاصل کرنے کیلئے عدالت اور دیگر قانونی ذرائع سے استفادہ کرسکتا ہے، بصورت دیگر کسی قانون داں سے رجوع ہونا پڑتا ہے اور اس کے اخراجات برداشت کرنا پڑتا ہے اور وقت بھی تباہ ہوسکتا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ہم خود اپنے بچوں کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق قانون کی تعلیم سے آراستہ کریں تاکہ فوری طور پر ظلم اور ناانصافی کا ازالہ ہوسکے، ورنہ حالات اور خراب ہوسکتے ہیں۔ ہمیں دوسروں کے مشوروں پر جینا پڑے گا۔ اس سلسلے میں متاثرہ افراد اپنی شکایات اُردو، انگریزی، تلگو یا دستور کے آٹھویں شیڈول میں شامل کسی بھی زبان میں راست طور پر کمیشن سے دے سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں رہنمائی کیلئے کمیشن کا پتہ حسب ذیل ہے:
The Secretary & CEO
Telangana State Human Rights Commissionm, Gruhakalpa Complex, MJ Road, Nampally, Hyderabad. Help Desk: 040-24601572
E-mail: office-shrc@telangana.gov.in
اس سلسلے میں کمیشن نے جو مواد فراہم کیا ہے، اس کیلئے میںPRO کا شکر گذار ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ مستقبل میں بھی اسی طرح تعاون کرتے رہیں گے۔