حوثیوں کے حملوں کے بعد نہر سوئز میں مال بردار وں کی تعداد نصف تک گھٹ گئی

,

   

مذکورہ اہم شپنگ لنک پیسیفک خطے او ر مغربی مارکٹوں میں پروڈیوسروں کو جوڑنے کاکام کرتی ہے۔


لندن۔اسکائی نیوز کی خبر ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں مال بردار جہازوں پر حملے شروع کیے جانے کے بعد سے نہر سوئز سے گذرنے والی مال بردار ی تقریبا آدھی رہ گئی ہے۔

مذکورہ اہم شپنگ لنک پیسیفک خطے او ر مغربی مارکٹوں میں پروڈیوسروں کو جوڑنے کاکام کرتی ہے او ر طویل عرصے تک متبادل راستوں نے تاخیر اور لاگت میں اضافہ کیاہے۔

اسکاٹی نیوز کی خبر ہے کہ یونائیڈنیشن کانفرنس ان ٹریڈ اور ڈیولپمنٹ(یو این سی اٹی اے ڈی) جو عالمی تجارات میں ترقی یافتہ ممالک کی مدد کرتا ہے نے کہاکہ اس نہر کا استعمال کرنے والی پانی کے جہازوں کی تعداد میں پچھلے دو ماہ میں 39فیصد کی گراوٹ ائی ہے‘ جس سے مال برداری میں 45فیصد کی کمی ائی ہے۔

ایجنسی کے تجارتی لاجسٹکس کے سربراہ ہوفمین نے کہاکہ روس کے یوکرین اورپنامانہر پر حملے کے بعد اب تین اہم تجارتی راستے متاثر ہوئے ہیں‘ جہاں خشک سالی سے پانی کی سطح میں کمی کا مطلب ہے کہ گذشتہ ماہ جہازرانی میں سال بہ سال 36فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسال قبل 62فیصد تھی۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم بہت فکر مند ہیں ہم تاخیر‘ زیادہ لگات اور گرین ہاوز گیس کے زیادہ اخراج کو دیکھ رہے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہہ سے بحری جہاز طویل راستے کا انتخاب کررہے ہیں اور راستے طئے کرنے کے لئے تیز سفر کررہے ہیں۔

نہر سوئز عالمی تجارت کا 12-15فیصد عالمی ٹریڈ اور کنٹینر ٹریفک کا 25-30فیصد کنٹرول کرتی ہے۔ اسکائی نیوز کی خبر ہے کہ ڈسمبر کے اوائل سے 19جنوری تک نہرکے ذریعہ کنٹینرکی ترسیل ہفتے میں 82فیصد کم تھی۔

ہوفمن نے کہاکہ خوراک کی قیمتوں پر اثر پڑسکتا ہے‘ یوکرین میں جنگ کے بعد سے دیکھے گئے نصف اضافے کا اضافہ ٹرانسپورٹ کے زیادہ اخراجات کی وجہہ سے ہوا‘ حالانکہ ترقی یافتہ ممالک میں صارفین کو اثر دیکھنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔