حکومت سازی کیلئے گورنر کا مکتوب عدالت میں پیش کیا جائے

,

   

صدر راج کی برخواستگی کا مکتوب بھی سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت۔آج 10.30 دوبارہ سماعت تک مہلت
نئی دہلی 24 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ مہاراشٹرا میں صدر راج برخواست کرنے گورنر مہاراشٹرا کی سفارش کے مکتوب اور گورنر کی جانب سے دیویندر فرنویس کو تشکیل حکومت کی دعوت دینے والے مکتوب کو پیر کو عدالت میں پیش کریں۔ آج اتوار کے باوجود سپریم کورٹ میں اس مسئلہ پر خصوصی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے مرکزی حکومت اور مہاراشٹرا حکومت کو نوٹس جاری کی ہے ۔ یہ نوٹسیں شیوسینا ۔ این سی پی اور کانگریس کی درخواست پر جاری کی گئیں۔ ان جماعتوں نے اپنی مشترکہ درخواست میں گورنر مہاراشٹرا کی جانب سے دیویندر فرنویس کو چیف منسٹر کا حلف دلائے جانے کو چیلنج کیا ہے ۔جسٹس این وی رمنا ‘ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس سنجیو کھنہ پر مشتمل ایک بنچ نے چیف منسٹر دیویندر فرنویس اور ڈپٹی چیف منسٹر اجیت پوار کو بھی نوٹسیں جاری کی ہیں۔ بنچ نے گورنر کے مکتوب اور دیگر ریکارڈز پیش کرنے دو دن کی مہلت دینے سالیسیٹر جنرل کی درخواست کو قبول نہیں کیا اور ان سے کہا کہ وہ پیر کی صبح 10.30 بجے تک یہ مکتوبات پیش کردیں جب اس کیس کی سماعت ہوگی ۔ سینئر وکیل کپل سبل اور اے ایم سنگھوی نے اس اتحاد کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے بنچ سے کہا کہ مہاراشٹرا حکومت کو آج اتوار ہی کو اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی جائے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ انہیں ایوان میں اکثریت حاصل ہے یا نہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انتخابات کے بعد تین جماعتوں میں جو اتحاد ہوا ہے اسے ایوان میں اکثریت حاصل ہے ۔ مکل روہتگی نے بی جے پی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے اس درخواست کی سماعت کو ہی چیلنج کیا اور کہا کہ ان جماعتوںکو پہلے بمبئی ہائیکورٹ سے رجوع ہونا چاہئے تھا ۔ ابتداء ہی سے شیوسینا ۔ این سی پی اور کانگریس اتحاد نے واضح کیا کہ انہیں مہاراشٹرا اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے اور اگر فرنویس کے پاس اکثریت ہے تو انہیں ایوان میں اسے ثابت کرنا چاہئے ۔

اس اتحاد نے کہا کہ جمہوریت کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی دھوکہ کے ساتھ جو حکومت قائم کی گئی ہے اس کا این سی پی کے 41 ارکان اسمبلی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اے ایم سنگھوی نے واضح کیا کہ این سی پی کے 41 ارکان اسمبلی شرد پوار کے ساتھ ہیں۔ سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ این سی پی کے جملہ 54 ارکان اسمبلی ہیں جن میں 41 ارکان نے گورنر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ اجیت پوار کو این سی پی مقننہ پارٹی عہدہ سے ہٹادیا گیا ہے ۔ کپل سبل نے کہا کہ گورنر کی جانب سے 30 نومبر تک ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کی بی جے پی کو جو مہلت دی گئی ہے اس کا مقصد کچھ اور ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمہوریت کے ساتھ بالکل بھونڈا مذاق ہے جہاں حکومت بنانے کی اجازت دیدی گئی ہے جبکہ 41 این سی پی ارکان اسمبلی حکومت کے ساتھ نہیں ہے ۔ عدالت نے کہا کہ فریقین میں کوئی بھی ایوان میں عددی طاقت ثابت کرنے کا مخالف نہیں ہے اور یہی ایک بہتر راستہ اکثریت ثابت کرنے کا نظر آتا ہے ۔ روہتگی نے کہا کہ شیوسینا ۔ این سی پی وغیرہ کو تشکیل حکومت کی دعوت دی گئی تھی لیکن انہوں نے معذوری ظاہر کی۔