حکومت کو چاہئے کہ وہ کشمیری عوام کا دل جیتے۔ جمعیت کی قرارداد

,

   

جمعرات کے روز جنرل کونسل میں منظور کردہ قرارداد میں مذکورہ جمعیت نے کہاکہ کشمیری عوام کے جمہوری اور انسانی حقوق کا تحفظ ایک”قومی ذمہ داری“ ہے
جمعیت علمائے ہند نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ جموں اورکشمیرمیں راحت کی بحالی کے لئے تمام دستوری امکانات کا استعمال کرے جس کا مطلب یہ ہے کہ کشمیری عوام کی زندگیوں اور اثاثوں کا تحفظ کریں‘ وہیں انسانی حقوق کااحترام کیاجائے۔

جمعرات کے روز جنرل کونسل میں منظور کردہ قرارداد میں مذکورہ جمعیت نے کہاکہ کشمیری عوام کے جمہوری اور انسانی حقوق کا تحفظ ایک”قومی ذمہ داری“ ہے۔

جمعیت کے صدر مولانا قادری محمد عثمان منصور پوری کی نگرانی میں منعقدہ اجلاس میں منظور کردہ قرارداد میں لکھا ہے کہ ”موجودہ حالات کی روشنی میں‘

جمعیت علمائے ہند حکومت سے درخواست کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کے احترام کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ وہ کشمیری عوام کی جائیدادوں اور زندگی کو تحفظ فراہم کرے اور کشمیری لوگوں کو دل جیتنے اور علاقے میں حالات کو معمول پر لانے کا کام کیاجائے“۔

قرارداد پیش کرنے والے جمعیت کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی تھے۔قرارداد کے متعلق بات کرتے ہوئے جمعیت سکریٹری نیاز فاورقی نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ”ارٹیکل370یا ارٹیکل370نہیں‘ ہم ملک کے ساتھ ہیں۔

ہماری ذمہ داری اور ایمانداری ہر حال میں ہے۔ملک کے متعلق ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں‘ کسی بھی حال میں اس سے سمجھوتا نہیں ہوگا۔

ہندوستان کے خلاف لڑائی میں پاکستان ان تمام چیزوں کا استعمال کررہا ہے‘ جس میں سفارتی جنگ بھی شامل ہے۔اس نے مسلم ممالک کو اپنے پروپگنڈہ کا حصہ بنایاہے۔

اسی وجہہ سے ہم نے یہ قرارداد منظور کی ہے“۔جمعیت کی قرارداد میں کشمیری عوامی کی ثقافتی تہذیب کی حفاظت پر بھی زوردیاگیاہے۔

مذکورہ قرارداد میں کہاگیاہے کہ ”ہمیں احساس ہے کہ یہ ہماری قومی ذمہ داری ان کے جمہوری اور انسانی حقوق کا حفاظت کریں۔

بہرحال یہ ہمارا پختہ یقین ہے کہ کشمیری عوام کی فلاح وبہبود ہندوستان کے ہم آہنگی میں مضمر ہے۔

دشمن نے کشمیر کو کشمیری عوام کا استعمال کرتے ہوئے جنگ کا میدان بنایاہے‘ جو لوگوں کو اس تعطل سے بچانے میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے“۔

مزیدکہاکہ اس تعطل کو ختم کرنا کشمیری عوام کے مفاد میں ہے۔

این آر سی پر سوال کاجواب دیتے ہوئے مدنی نے کہاکہ ”اگر میرے ہاتھ میں ہوتا تو میں یہ کہتا کہ سارے ملک میں اس کو نافذ کیاجائے کیونکہ آپ جان جائیں گے کون غیرقانونی شہری ہے۔اس شور نے حقیقی شہریوں کو داغدار کردیاہے“